عمران خان کے دورِ حکومت میں کرپشن نواز دور کی سطح پر
سال 2021 میں وزیراعظم عمران خان سال 2015 کے نواز شریف کے دور حکومت کی کرپشن کو واپس لے آئے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کی 2021 میں کرپشن کا حال 2015 سے مختلف دکھائی نہیں دیا۔ وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں کرپشن کے اعداد وشمار نواز شریف کے دور جیسے ہی ہیں۔
سال 2021 میں وزیراعظم عمران خان سال 2015 کے نواز شریف کے دور حکومت کی کرپشن کو واپس لے آئے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن سے متعلق عالمی رینکنگ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن گزشتہ برس کے مقابلے بڑھ گئی ہے۔ کرپشن رینکنگ میں پاکستان کی گزشتہ سال کے مقابلے 4 درجے تنزلی ہوئی۔ کرپشن کا شکار 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا درجہ 120 سے 124 ہوگیا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو 2019 میں پاکستان کا کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) اسکور یعنی کرپشن کے خلاف پاکستان کا اسکور 100 میں سے 32 تھا جو کہ اب خراب ہوکر 31 پر آگیا۔
چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سہیل مظفر کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں نیب نے کرپشن کے خاتمے کے لیے کوششیں کیں۔ نیب نے کرپشن کے 363 ارب روپے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 300 ارب روپے برآمد کرنے کا دعویٰ کیا لیکن اس کے باوجود کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔
تازہ رپورٹ کی روشنی میں 2015 کے اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو کرپشن میں کوئی فرق دکھائی نہیں دیتا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں پاکستان کرپشن کا شکار 168 ممالک کی فہرست میں 117ویں نمبر پر براجمان تھا۔
سال 2015 اور 2020 کا موازنہ کریں تو کرپشن فہرست میں نیچے سے پاکستان پہلے 52ویں نمبر پر تھا جبکہ اب 57 پر پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح اگر کرپشن کے خلاف پاکستان کے اسکور کی بات کریں تو 2015 میں وہ 100 میں سے 30 تھا جو کہ اب 31 ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایشیائی ترقیاتی بینک نے مزید 5 سال کےلیے پاکستان کا ہاتھ تھام لیا
اس کے برعکس افغانستان میں گزشتہ برس کے مقابلے کرپشن 3 درجے جبکہ ملائشیا میں کرپشن دو درجہ کم ہوئی۔ انڈیا، ایران اور نیپال میں کرپشن میں ایک درجہ کمی آئی۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں نیوزی لینڈ کرپشن کے خلاف 88 اسکور کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔