تعلیمی منصوبے خیبرپختونخوا حکومت کی ترجیح
صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے دورا حکومت میں 12 جامعات بنائی گئی ہیں۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے خیبرپختونخوا میں اقتدار سنبھالا تو تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر بہت سے منصوبے شروع کیے گئے تھے۔ زیادہ ترمنصوبوں میں ترجیحی بنیادوں پر پہلے سے موجود اسکولز اور کالجز سمیت یونیورسٹیوں میں سہولیات کی فراہم کی گئی تھیں جو سابقہ دور حکومت میں مکمل نہیں کی جاسکی تھیں۔
اس سلسلے میں سالانہ ترقیاتی فنڈز سمیت مختلف اداروں کی امداد بھی لی گئی اور ہر ممکن طریقے سے تعلیم کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے گئے تھے۔
خیبرپختونخوا میں موجودہ حکومت کے گذشتہ ساڑھے 7 سالہ دور اقتدار پر نظر ڈالی جائے تو تعلیمی منصوبے صوبائی حکومت کی ترجیح رہے اور صوبے میں 387 اسکولز قائم کیے گئے۔ اس کے علاوہ 124 مکتب اسکولوں کو پرائمری، 130 پرائمری اسکولوں کو مڈل، 171 مڈل اسکولوں کو ہائی اور 161 ہائی اسکولوں کو ہائر سیکنڈری اسکولوں کا درجہ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
کرونا کے مریضوں کے لیے صحت انصاف کارڈ ایک تحفہ
ان اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ خطیر رقم مختص کر کے لیبارٹریز اور پلے گراونڈز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ ان تمام منصوبوں کے لیے صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی کے مطابق بجٹ کا زیادہ حصہ تعلیم پر لگانے کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ نوجوان نسل کو جدید تعلیم فراہم کی جائے اور مستقبل کے چیلنجز کے لیے بھی تیار کیا جاسکے۔
نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے شہرام ترکئی نے کہا کہ ’حزبِ اختلاف نے ہمیشہ حکومت پر الزام لگایا ہے کہ ان کے منصوبوں کا کریڈٹ حکومت لے رہی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ ساڑھے 7 سالوں میں حکومت کی توجہ پہلے سے جاری منصوبوں پر تھی لیکن ان کے علاوہ بھی بہت کام ہوا ہے اور پرائمری تعلیم کے ساتھ اعلیٰ تعلیم کے لیے بھی کام کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے نیوز 360 کو بتایا کہ ’پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 12 جامعات بنائی گئی ہیں جن میں انفارمیشن، زراعت اور جدید تعلیم کے فروغ کے لیے عملی اقدامات اٹھائے گیے ہیں۔‘