ناظم جوکھیو قتل کیس میں ہوشربا انکشافات پر انکشافات
ملیر پولیس نے ناظم جوکھیو کے قتل کے الزام میں گرفتار ایم پی اے جام اویس کے بڑے بھائی ایم این اے جام عبدالکریم کو شامل تفتیش کرلیا۔
ناظم جوکھیو قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پولیس نے گرفتار مزید 3 ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا ، عدالت نے تینوں ملزمان کو 16 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
تفتیشی افسر کے عدالت کے روبرو بیان دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ملزمان نے وڈیو وائرل ہونے کے بعد ناظم جوکھیو کو دھمکیاں دی تھیں، ملزمان میں رزاق، معراج اور جمال شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ایکسپریس ٹریبیون کی بے بنیاد خبر، اسٹاک مارکیٹ اور روپے کو لے ڈوبی
دہلی افغان میٹنگ: پاکستان کے بعد چین بھی دستبردار
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مقدمے میں اغوا کی دفعہ کا اضافہ کرکے مزید 11 ملزمان کو نامزد کیا ہے، مقدمے میں اب تک ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس سمیت چھ ملزمان گرفتار ہیں۔
سماعت کے دوران مدعی پارٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے میں شکار کرنے والے دو غیر ملکیوں کے نام بھی شامل کئے جائیں، عدالت غیر ملکیوں کو بھی مقدمے میں شامل کرنے کا حکم دے ہے۔
مدعی پارٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے تاحال مقتول ناظم جوکھیو کا موبائل فون اور خون آلود کپڑے برآمد نہیں کئے ہیں۔ تفتیشی افسر نے تاحال دفعہ 109 اور شواہد چھپانے کے دفعات شامل نہیں کی۔
گذشتہ روز ملیر پولیس نے اہم پیش کرتے ہوئے ناظم جوکھیو کے قتل کے الزام میں گرفتار ایم پی اے جام اویس کے بڑے بھائی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے جام عبدالکریم کو بھی شامل تفتیش کیا تھا۔ ملیر پولیس نے ناظم جوکھیو کے قتل کے الزام میں مزید 3 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ وائلڈ لائف کے افسران اور عملے کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔ وائلڈ لائف کے عملے سے جھگڑے کی نوعیت اور وجہ کا تعین کیا جائے گا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تلور کے شکار کے وقت غیر ملکیوں کے ساتھ وائلڈ لائف کاعملہ موجود تھا، مقتول ناظم جوکھیو کی قتل کی وجہ غیر ملکی شہریوں کو شکار کرنے سے منع کرنے اور ویڈیو بنانے کی بنی تھی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ جام اویس کو تھانے میں کسی قسم کا کوئی پروٹوکول نہیں دیا جارہا ، اس بات کی تحقیق کررہے ہیں کہ عدالت میں پیشی کے وقت انہیں ہتھکڑی کیوں نہیں لگائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ناظم جوکھیو اور فہمیدہ سیال کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
سیاسی تجزیہ کار
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جماعت ایک وقت تھا شہیدوں کی جماعت گنی جاتی تھی مگر حالیہ کچھ واقعات سے پتا چلتا ہے کہ اب یہ پارٹی ان لوگوں کو ٹکٹ دے رہی ہے جو علاقے میں خوف کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ ام رباب کیس میں پی پی کے سرکردہ لوگوں کے نام آرہے ہیں ، فہمیدہ سیال کے قتل میں بھی پیپلزپارٹی کی علاقائی قیادت ملوث ہے۔ اب یہ تازہ واقعہ جس میں معمولی بات پر ناظم جوکھیو نامی شخص کو قتل کردیا گیا ، اس قتل کے الزام میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی کے رکن جام اویس اور پی پی کے ایم این اے جام عبدالکریم کو نامزد کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جام اویس کو تو گرفتار کرلیا گیا جبکہ جام عبدالکریم کی گرفتار کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ عوامی جماعت ہے اس کی جڑیں عوام کے اندر ہیں مگر مذکورہ واقعات کچھ الگ ہی کہانی بیان کررہے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اب قاتلوں اور غنڈوں کو ٹکٹ دے رہی ہے اور ان کی نظر میں عام عوام کی کوئی وقعت نہیں ہے۔
وقوعہ کس روز ہوا تھا
یاد رہے کہ 3 نومبر کو ملیر کے علاقے میں گاؤں کے قریب شکار کرنے سے روکنے پر وڈیروں نے جوکھیو برادری کے نوجوان ناظم جوکھیو کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے نوٹس لینے کے بعد ملیر پولیس نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس جوکھیو ، نیاز سالار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ملیر سے منتخب سیاسی جماعت کے رکن قومی اسمبلی سردارجام عبدالکریم اور ان کے بھائی ایم پی اے جام اویس گھرام جوکھیو کے مہمان جوکھیو برادری کے گھروں کے قریب شکار کرنے پہنچے تو مقامی گاؤں والوں نے انہیں گھروں کے قریب شکار کرنے سے روکا تھا۔