ثاقب نثار کو قائمہ کمیٹی میں بلانے کا معاملہ، اسپیکر اسمبلی اور چیئرمین کمیٹی میں ٹھن گئی
میاں جاوید لطیف نے خط میں موقف اختیار کیا کہ ثاقب نثار کو پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔اگر اسپیکر کمیٹی کے اجلاس کے لیے جگہ نہیں دیں گے تو پارلیمنٹ کے گیٹ کے سامنے اجلاس کروں گا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میں بلانے کا معاملہ مزید الجھ گیا، کمیٹی کے چیئرمین میاں جاوید لطیف ثاقب نثار کو کمیٹی میں بلانے کے معاملے پر اڑ گئے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میں بلانے کے معاملہ پر خط لکھا تھا جس کا چیئرمین قائمہ کمیٹی جاوید لطیف کی جانب سے جواب دیا گیا۔ جوابی خط اسپیکر اسد قیصر کو موصول ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے
جمہوریت کا راگ الاپنے والی پیپلزپارٹی سندھ میں احتجاج بھی برداشت نہ کرسکی
وزیراعظم کے ساتھ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات
چیئرمین جاوید لطیف کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے متفقہ طور پر ثابت نثار کو طلب کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ یہ کسی فرد کا نہیں پارلیمان کی بالادستی کا معاملہ ہے اور وہ کسی طور اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
خط کے متن کے مطابق پوری دنیا میں قائمہ کمیٹیاں حاضر سروس طاقتور ترین لوگوں کو طلب کرتی ہیں ،اس لئےسابق جج یا چیف جسٹس کو کمیٹی میں بلانا کسی طور توہین عدالت نہیں۔
میاں جاوید لطیف نے خط میں کہا کہ کوئی عدالت پارلیمانی پروسیڈنگز کو نہیں روکتی۔سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا رضا ربانی کی رولنگ بھی اس حوالے سے موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حاظر سروس جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف وفاقی وزراء پریس کانفرنسوں میں سنگین الزامات عائد کرتے رہے۔قومی اسمبلی ایوان میں بھی سپیکر اسد قیصر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کردار کشی کرنے والوں کو کبھی نہیں روکا۔قائمہ کمیٹی کی جانب سے ثاقب نثار کو بلانے پر سپیکر کی عدلیہ کی توہین کی منطق ناقابل فہم ہے۔
میاں جاوید لطیف نے خط میں موقف اختیار کیا کہ ثاقب نثار کو پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔اگر اسپیکر کمیٹی کے اجلاس کے لیے جگہ نہیں دیں گے تو پارلیمنٹ کے گیٹ کے سامنے اجلاس کروں گا۔