لارڈ نذیر احمد کو جنسی جرائم کی پاداش میں قید کی سزا سنا دی گئی

سابق لیبر پیر لارڈ نذیر احمد کو جمعہ کے روز برطانیہ کی ایک عدالت نے 1970 کی دہائی میں دو بچوں کے ساتھ زیادتی کے جرم میں ساڑھے 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

سابق لیبر پیر لارڈ نذیر احمد کو جمعہ کے روز برطانیہ کی ایک عدالت نے 1970 کی دہائی میں دو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں ساڑھے 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

لارڈ نذیر احمد کے خلاف بچے اور بچی پر جنسی حملوں کے الزامات کے تحت 2019 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ مقدمات کی تفصیل کے مطابق لارڈ نذیر نے 1970 کی دہائی میں ایک لڑکےکے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی جبکہ ایک نوجوان لڑکی کی عصمت دری کی کوشش تھی، تاہم لارڈ نذیر احمد نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

جج جسٹس لیوینڈر نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ لارڈ نذیر احمد کی گھناؤنی حرکت نے متاثرہ بچہ اور بچی کے شخصیت پر نامٹنے والے گہرے اثرات مرتب کیے۔

یہ بھی پڑھیے

خفیہ تعلق ظاہر نہ کرنے پر سی این این کے صدر عہدےسے مستعفی

بھارتی پارلیمنٹ میں پاک چین مثالی تعلقات کی بازگشت

جنسی زیادتی کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب لارڈ نذیر احمد کی عمر تقریباً 16 یا 17 سال تھی جبکہ اس کے متاثرین کی عمر اور بھی کم تھی۔

پراسیکیوٹر ٹام لٹل نے لارڈ نذیر احمد کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے ، جس میں نذیر احمد نے کہا تھا کہ میرے خلاف لگائے الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں۔ لیکن دونوں متاثرین کے درمیان 2016 میں ہونے والی گفتگو کی ایک فون ریکارڈنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ من گھڑت منصوبہ نہیں تھا۔

بی بی سی کے کے مطابق فیصلے کے بعد متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ آخر کار تمام ظالم ایک دن قانون کے شکنجے میں آہی جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ لارڈ نذیر احمد کے خلاف فیصلہ گذشتہ یعنی 2021 میں آنا تھا تاہم کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے فیصلہ موخر کردیا تھا جو گذشتہ ماہ سنایا گیا۔

متعلقہ تحاریر