میڈیا ورکرز کے خلاف حکومتی کارروائیاں، صحافیوں کا سینیٹ سے واک آؤٹ

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کی یقین دہانی پر صحافیوں نے احتجاج ختم کردیا۔

ایوان بالا کے اجلاس میں صحافیوں نے حکومت کی جانب سے صحافیوں کے خلاف اقدامات اور میڈیا ہاوسز کی بندش پر پریس گیلری سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

چئیرمین سینیٹ نے واک آؤٹ کا نوٹس لیتے ہوئے سینیٹرز کو صحافیوں کی شکایت معلوم کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی میڈیا گیلری بھیج دیا۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں صحافیوں نے آن لائن اور جناح اخبار کے دفتر پر چھاپوں، محسن بیگ پر تشدد، نیوز ون کی بندش اور اقرار الحسن پر تشدد کے خلاف سینیٹ سے واک آوٹ کیا جس پر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی اور سینیٹر اعجاز چوہدری کو صحافیوں کی شکایات معلوم کرنے کے لئے پریس گیلری بھجوایا۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی سندھ میں پھوٹ پڑگئی، حلیم عادل شیخ مستعفی

سلیم صافی کا وزیراعظم پر5 صحافیوں کی گرفتاری کا حکم دینے کا الزام

اس موقع پر چیئرپرسن واک آؤٹ کمیٹی نیئر علی نے انہیں بتایا کہ صحافیوں پر تشدد، گرفتاریوں اور میڈیا ہاؤسز پر چھاپوں کا معاملہ پارلیمان کے سامنے رکھا جائے۔

ان کا کہنا تھاکہ حکومت کی جانب سے صحافیوں پر دباؤ کے لئے ایف آئی اے اور پیمرا کا استعمال قابل مذمت اور آزادی اظہار رائے پر پابندی کے مترادف ہے۔

اس موقع پر صدر پی آر اے صدیق ساجد نے کہاکہ صحافیوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں۔ محسن بیگ کے کیس، نیوز ون کی بندش اور اقرارالحسن پر تشدد کے معاملات پر انصاف کیا جائے۔

تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا تھاکہ صحافیوں کا احتجاج حقیقت پر مبنی ہے، وہ صحافیوں کی شکایات چیئرمین سینیٹ تک پہنچائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافت اور صحافیوں کی آزادی بہت ضروری ہے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کا اس موقع پر کہنا تھاکہ صحافی سیاستدانوں اور ملک و قوم کی آواز ہوتے ہیں۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کی وہ چیئرمین سینیٹ سے صحافیوں کی شکایات پر بات کریں گے۔ ایوان میں اس مسئلے کو زیر بحث لایا جائے گا۔ حکومتی سینیٹرز کی یقین دہانی پر میڈیا نمائندگان نے احتجاج ختم کردیا۔

متعلقہ تحاریر