روس اور یوکرین کا تنازع، تیل کی قیمت 110 ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے، امریکی خام تیل 94.46 ڈالر فی بیرل جبکہ برینٹ تیل 97.73 ڈالر فی بیرل فروخت ہورہا ہے۔

پیر کی شام روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنی افواج کو مشرقی یوکرین کے دو علاقوں میں جانے کا حکم دیا اور کہا کہ وہ ڈونیسک اور لوہانسک کی آزادی کو تسلیم کرلیں گے۔

منگل کی دوپہر ایشیا میں امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت 94.46 ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ برینٹ تیل 97.73 ڈالر فی بیرل کا ہوگیا۔

بڑھتے ہوئے تناؤ نے منڈیوں میں بےیقینی کی صورتحال پیدا کردی ہے، جمعہ کو امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے پیوٹن نے آنے والے دنوں میں یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

روس نے یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد پر ڈیڑھ لاکھ فوجی تعینات کردیے ہیں اور بائیڈن انتظامیہ نے پچھلے ہفتے بتایا کہ مزید 7 ہزار فوجی دستوں نے بھی سرحد پر پوزیشن سنبھال لی ہے۔

پچھلے سال یورپین یونین کو قدرتی گیس اور تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک روس تھا اور یوکرین تنازع کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔

خام تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل کی حد عبور کرچکی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سال قیمتوں میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔

یوکرین بحران مزید خراب ہوا تو تیل کی بین الاقوامی تنظیم کی جانب سے فی بیرل قیمت 110 ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

سی این بی سی سے بات کرتے ہوئے تنظیم کے صدر نے کہا کہ اگر یورپ کو روسی تیل کی فراہمی بند ہوجائے تو تیل کی قیمت میں مزید 10 سے 15 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوسکتا ہے جس کے بعد برینٹ کی قیمت 110 ڈالر ہوجائے گی، اس وقت روس یورپ کو یومیہ 30 لاکھ بیرل تیل فراہم کر رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر