سگریٹ سستی، 1200 بچے روزانہ پینے لگے، خطرے کی گھنٹی بج گئی

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو سگریٹ کی لعنت سے بچانے کےلیے حکومت کو چاہیے کہ سگریٹ پر 30 فیصد اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردیں۔

حکومت تمباکو کی مصنوعات پر 30 فیصد اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے اضافی 26 ارب روپے حاصل کر سکتی ہے۔ سگریٹ سستے ہونے کی وجہ روانہ 1200 بچے سگریٹ پینا شروع کر رہے ہیں، اسپارک کے طبی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے دیرپا تمباکو کنٹرول پالیسیوں کے ذریعے نوجوانوں کو تمباکو کے خطرات سے بچانے پر ایک سیشن کا اہتمام کیا۔

یہ بھی پڑھیے

کاشف عباسی نے محمد زبیر کو بےبس کردیا

وزارتوں کی بندربانٹ پر تنازعہ ، بلاول بھٹو ناراض ہو کے لندن روانہ

تمباکو کی روک تھام پر کام کرنے والے کارکنان نے نئی حکومت کو تجویز پیش کی کہ تمباکو کی مصنوعات پر 30 فیصد اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 26 ارب روپے حاصل کرکے فلاح و بہبود کے منصوبوں کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔

خلیل احمد ڈوگر، پروگرام مینیجر، سپارک، نے بتایا کہ سستی اور آسان دستیابی کی وجہ سے سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد 2.9 کروڑ تک پہنچ گئی ہے، جن میں وہ 1200 بچے بھی شامل ہیں جو روزانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور تمباکو نوشی کی وجہ سے سالانہ 1 لاکھ 70 ہزار افراد موت کے منہ چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کے استعمال سے پاکستان کو 615 ارب کا معاشی بوجھ پڑتا ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔ اس کے برعکس  تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی 2019 میں 120 ارب تھی جو تمباکو نوشی کی کل لاگت کا صرف 20 فیصد ہے۔ یہ صورتحال عالمی ادارہ صحت کی پیش کردہ تمباکو کی مصنوعات پر 30 فیصد ٹیکس بڑھانے کی سفارش پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتی ہے۔ تمباکو ٹیکس میں اضافے سے پاکستان کو تقریباً 26 ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔

ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام، کنٹری لیڈ آف ٹوبیکو کنٹرول پاکستان فار وائٹل سٹریٹیجیز نے کہا کہ نوجوان پاکستان کی آبادی کا 64 فیصد حصہ ہیں، اور یہ گروپ تمباکو کی صنعت کے لیے ایک آسان ہدف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمباکو کی صنعت نوعمروں کو بڑی عمر کے صارفین کا متبادل سمجھتی ہے۔ پاکستان میں، برصغیر میں سگریٹ سب سے سستے نرخوں پر دستیاب ہیں جو نوجوانوں کو آسان رسائی فراہم کرتے ہیں۔ تمباکو کی بڑھتی ہوئی قیمت اسکو  نوجوانوں کے لیے ناقابل برداشت کر دے گی کیونکہ نوجوان قیمتوں میں اضافے سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او جناب شارق محمود خان نے مزید کہا کہ تمباکو پر ٹیکس تمباکو کی روک تھام کا سب سے زیادہ موثرقدم ہے۔ انہوں نے نئی حکومت سے درخواست کی کہ استعمال کو کم کرنے اور اضافی آمدنی پیدا کرنے کے لیے تمباکو کی مصنوعات پر تمباکو ٹیکس میں اضافہ کیا جائے۔

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکرٹری چودھری ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کا رجحان بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ نئی حکومت کو ان قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروانا ہوگا، جو تمباکو کی تمام مصنوعات کی فروخت، تشہیر، اور اسپانسرشپ کو کنٹرول کرنے کے لیے موجود ہیں۔ سگریٹ پیکٹوں پر تصویری وارننگ لیبلز کا سائز بڑھانا بھی پاکستانی نوجوانوں کی حفاظت کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

کئی دہائیوں سے، تمباکو کمپنیاں نوجوانوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ جیسی حکمت عملیوں کا استعمال کر رہی ہیں تاکہ نوجوانوں کو زندگی بھر کی لت کی طرف راغب کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس تاریک مستقبل کا نشانہ بننے سے روکنا ہوگا۔

متعلقہ تحاریر