یو بی ایل صارفین کے اکاؤنٹس سے بلااجازت ٹرانزیکشنز کا سلسلہ جاری

خیال کیا جا رہا ہےکہ یو بی ایل کا ڈیٹا لیک ہوا ہے یا اسے ہیک کر لیا گیا ہے،ممکنہ طور پر ڈیبٹ کارڈ ہیکنگ ہو سکتی ہے

پاکستان کے معروف کمرشل بینک یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) کے صارفین اس وقت خود کو بے یارو مددگار پایا جب انھیں معلوم ہوا کہ ان کے اکاؤنٹس سے بغیر اجازت پیسے کاٹے جارہے ہیں، پیسوں کی منتقلی کی جارہی ہے اور ان کے اکاؤنٹ سے آن لائن خریدی کی جارہی ہے ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صارفین نے شکایات کے انبار لگا دیئے ہیں کہ ان کے اکاؤنٹس کو خالی کیا جا رہا ہے جبکہ  انتظامیہ  اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ جواب دینے سے قاصر ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے معروف بینک یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کے متعدد صارفین نے شکایت کی ہے کہ ان کے اکاؤنٹس سے ان کی اجازت کے بغیر رقم کی کٹوتی، منتقلی، اور آن لائن  ادائیگیاں کی جارہی ہیں، بینک انتظامیہ کی جانب سے اس کا کوئی ٹھوس جواز فراہم نہیں کیا جاسکتا تاہم خیال کیا جا رہا ہےکہ یو بی ایل کا ڈیٹا لیک ہوا ہے یا اسے ہیک کر لیا گیا ہے۔ ممکنہ طور پر ڈیبٹ کارڈ ہیکنگ ہو سکتی ہے، جو اے ٹی ایم مشینوں کو ہائی جیک کر کے کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حبیب بینک کی بےجا کٹوتیاں، ناراض صارف کی بینکنگ محتسب میں شکایت

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں مزید 6 بینک شامل، تعداد 14 ہوگئی

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) کے متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ سرکاری اور نجی شعبوں میں مالیاتی اداروں کو اپنے صارفین اور سسٹمز کو ہیکنگ سے بچانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

ا س حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک قسم کا فراڈ ہے جس میں  اے ٹی ایم  مشین میں ڈالے جانے پر ڈیبٹ کارڈ پر معلومات کی نقل تیار ہوجاتی ہے ،  کارڈ کی کی پن بھی نصب کی لاگرز کے ذریعے چوری کی جاتی ہیں اور پھر ان کارڈز کو انٹرنیٹ پر استعمال کیا جاتا ہے۔  بینک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ   بینک ان مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں میں ڈیجیٹل بینکنگ کا استعمال بڑھا ہے، بینکنگ ریگولیٹر اور متعلقہ وزارت کی جانب سے سائبر سیکیورٹی پر سخت پالیسی جاری کرنے کے باوجود، پاکستان میں ڈیٹا کی خلاف ورزی کے معاملات بہت کثرت سے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ نہ صرف بینک بلکہ مختلف محکموں بشمول فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وزارت خزانہ کو بھی گزشتہ چھ ماہ میں ڈیٹا کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

متعلقہ تحاریر