بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: 8 لاکھ گھوسٹ حق داروں کو دوبارہ شامل کرنے کا منصوبہ

انکشاف ہواکہ حکومتی ملازمین اور ٹیکس دہندگان بھی سماجی تحفظ وظائف سےمستفید ہو رہے تھے

شازیہ مری کا کہنا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا مقصد غریب ترین خواتین کو معاشی سپورٹ فراہم کرنا ہے افسوس کہ پروگرام میں سے لوگوں نکالنے کے لیے من مانے فلٹرز لگائے گئے جن کو بنیاد بنا کر 8 لاکھ سے زائد لوگوں کو پروگرام سے نکالا گیا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی   سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ  ہم نے جن گھرانوں کو پروگرام سے نکالا ان میں سرکاری ملازمین، ٹیکس دہندگان، گاڑیوں کے مالکان، بیرون ملک سفر کرنے والے لوگ شامل تھے۔ یہ سب سماجی تحفظ وظائف کیلئے  اہل نہیں تھے اس لیئے ان کو فہرست سے خارج کیا گیا۔

وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ عطا مری  کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کردہ بیان جس میں انھوں نے کہا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا مقصد غریب ترین خواتین کو معاشی سپورٹ فراہم کرنا ہے افسوس کہ پروگرام میں سے لوگوں نکالنے کے لیے من مانے فلٹرز لگائے گئے جن کو بنیاد بنا کر 8 لاکھ سے زائد لوگوں کو پروگرام سے نکالا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

آرٹسٹ سپورٹ فنڈ پروگرام کے تحت فنکاروں میں 50،50 ہزار کے چیک تقسیم

مفتاح اسماعیل  پی ٹی آئی کے روشن ڈیجیٹل پروگرام کے معترف

انھوں نے کہا کہ گورنمنٹ ملازمین کے نکالے جانے پر کوئی ابہام نہیں لیکن ارجنٹ فیس پر سی این آئی سی پاسپورٹ بنوانا، غیر ملکی سفر، موبائل فون کا بل ایک ہزار روپے سے اوپر جیسے من مانے فلٹرز کے ذریعے بغیر تحقیق کے لوگ نکالے گئے۔ عمرہ کی ادائیگی، علاج کیلیے سفر، ضرورت کے تحت ارجنٹ شناختی کارڈ یا پاسپورٹ مستحق بھی بنوا سکتے ہیں۔

ادارے نے کوئی تحقیق نہیں کی جن لوگوں کے کارڈ من مانے فلٹرز کی بنا پر اور بغیر کسی تحقیق کے بلاک کر دیے گئے انہیں اپیل کا حق دینا ضروری ہے، لہٰذا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی تو براہ مہربانی اپنا سی این آئی سی نمبر 8171 پر بھیج دیجیے۔ ادارہ آپ کی جائز شکایات پر ضرور غور کریگا۔

شازیہ مری کی جانب سے شیئر کردہ بیان پر اپنے رد عمل میں  سابق وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ثانیہ نشتر نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ   ہم نے دسمبر2019 میں ڈیٹا اینالیٹکس کی مدد سےبینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی فہرست میں 820,165گھرانوں کی نشاندہی کی جن میں سرکاری ملازمین، ٹیکس دہندگان، گاڑیوں کے مالکان، بیرون ملک سفر کرنے والے لوگ شامل تھے۔ یہ سب سماجی تحفظ وظائف کیلیئے اہل نہیں تھے اس لیئے ان کو فہرست سے خارج کیا گیا۔

جب سال2021میں حکومت کی چند خودمختار ایجنسیز کا ڈیٹا ہمیں ملا تو انکشاف ہواکہ مزید29,961حکومتی ملازمین اور ٹیکس دہندگان بھی سماجی تحفظ وظائف سےمستفید ہو رہے تھے۔احساس ڈیٹا اینالیٹکس کی مدد سےان سب کوبھی فہرست سےنکالا گیا۔کل850,126لوگوں کو نکالا گیاجو مستحقین کاحق کھارہے تھے

متعلقہ تحاریر