کیا دعا، نمرا اور دینار انسانی اسمگلنگ ریکٹ کے ہتھے چڑھ گئیں؟

سادہ لوح لڑکیوں کو بظاہر معصوم لڑکوں کے ذریعے محبت کے جال میں پھنسایا جاتا ہے اور پھر انہیں گھروں سے بھاگنے پر آمادہ کیاجاتاہے، شادی کے بعد لڑکے غائب ہوجاتے ہیں اور لڑکیاں جسم فروشی کرنے والوں کے ہتھے چڑھ جاتی ہیں، پولیس ذرائع

کیا کراچی کی دعا زہرا ، نمرا کاظمی اور دینارپنجاب کے انسانی اسمگلنگ ریکٹ کے ہتھے چڑھ گئیں۔سندھ پولیس کے حکام نے لڑکیوں کی کے نکاح کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کردیا۔

کراچی پولیس کے متعلقہ حکام نیوز 360 سے گفتگو میں پب جی پر دوستی کے بعد گھروں سے  بھاگ کر پنجاب میں شادیاں کرنے والے  کراچی کی لڑکیوں کے حوالے سے اہم حقائق سامنے لے آئے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی سے لڑکیوں کے فرار نے خاندانی نظام کی زبوں حالی کا پول کھول دیا

اداکارائیں دعازہرہ کی والدین کے پاس واپسی کیلیے دعا گو

کراچی پولیس کے ذرائع نے نیوز360 سے خصوصی گفتگو میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دعا زہرہ ، نمرا کاظمی اور دینار انسانی اسمگلنگ ٹریفک کے ہتھے چڑھ گئی ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق  انسانی اسمگلنگ ریکٹ کا یہ طریقہ واردات ہے کہ سادہ لوح لڑکیوں کو بظاہر معصوم لڑکوں کے ذریعے محبت کے جال میں پھنسایا جاتا ہے اور پھر انہیں گھروں سے بھاگنے پرآمادہ کیا جاتا ہے۔

لڑکیوں گھروں سے بھاگ کر شادی کرلیتی ہیں تاہم حقیقت آشکار ہونے تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے، ایسے بیشتر واقعات میں لڑکیوں سے شادیاں کرنے والے کم عمر لڑکے اچانک غائب ہوجاتے ہیں اور لڑکیاں جسم فروشی اڈوں کی زینت بن جاتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق  کراچی سے بھاگنے والی تینوں لڑکیوں بالخصوص دعا زہرہ کے کیس میں پولیس  کو ایسے ہی خدشات درپیش ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق دعا زہرہ کراچی سے بھاگ کر ظہیر کے گھر لاہور پہنچی لیکن  ان دونوں کی شادی اوکاڑہ کے علاقے حویلی لکھا میں ہوئی جس کے بعد دونوں پاکپتن میں ایک زمیندار کے گھر سے سے ملے تھے۔اس زمیندار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ظہیر احمد کا چچا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود اب تک ظہیر احمد کے والدین منظر عام پر نہیں آئے ہیں جس نے معاملے کومزید مشکوک بنادیا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ کے کیس میں لاہور پولیس کا کردار بھی انتہائی مشکوک ہے۔ کراچی پولیس کی جانب سے دعا زہرا کا نکاح نامہ ارسال کیے جانے کے باوجودلاہور پولیس نے کئی دن تک دعا کی تلاش کیلیے کچھ نہیں کیا۔دعا کی  بازیابی اوکاڑہ پولیس کی کوششوں سے عمل میں آئی تھی۔

متعلقہ تحاریر