لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کے حلف اٹھانے سے متعلق اپیلیں سماعت کیلئے منظور
بنچ کے رکن جسٹس شہرام سرور چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اپنے تنازع کو اس بینچ سے دور رکھتے ہوئے آئین اور قانون کی پاسداری کرے گا۔
لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف لینے کیخلاف تحریک انصاف کی اپیلوں کو سماعت کیلئے منظور کر لیا.بنچ کے رکن جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دئیے کہ آئینی بحران کو حل کرنے کے لیے جلد فیصلہ کریں گے.
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی فل بنچ نے تحریک انصاف کی اپیلوں پر سماعت کی جس میں حمزہ شہباز سے حلف لینے کے تین مختلف احکامات کو چیلنج کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
تحریک انصاف کے 25 منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی قسمت کا فیصلہ کل
ضمانتوں کے باوجود پنجاب اسمبلی کے اہلکاروں کی گرفتاریاں جاری
سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل امتیاز صدیقی نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور اجلاس میں ہونے والی ہنگامہ پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جا رہا ہے۔
بنچ کے استفسار پر تحریک انصاف کے وکیل نے بتایا کہ حمزہ شہباز کی حلف برداری کی حد تک معاملہ لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ کے سامنے ہے۔
حمزہ شہباز کی طرف سے اُن کے وکیل منصور اعوان پیش ہوئے. ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے بتایا کہ اُن کا جواب حمزہ شہباز کے خلاف تھا اور ان کے جواب کو ضائع کردیا گیا۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جواد یعقوب نے بتایا کہ انہیں تمام انتظامی امور نمٹانے کیلئے پنجاب حکومت نے نوٹفکیشن جاری کردیا۔
اس پر بنچ کے سربراہ جسٹس صداقت علی خان نے باور کرایا کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں. کون ایڈووکیٹ جنرل ہے کون نہیں اس سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیں۔
بنچ کے رکن جسٹس شہرام سرور چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اپنے تنازع کو اس بینچ سے دور رکھیں۔
فل بنچ نے باور کرایا کہ کچھ قانونی تقاضے ہیں جو پورے ہونے چاہیے.
تحریک انصاف کے وکیل امتیاز ز صدیقی نے دلائل دیے کہ آئین کے آرٹیکل 69 کو دیکھیں تو عدالتوں کو اسمبلی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں۔
لارجر بنچ نے ہدایت کی کہ گورنر کی جانب سے صدر کو لکھے گئے خط اور صدر کے جواب کی کاپی عدالت میں پیش کی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے تحریک انصاف کی اپیلوں پرکاروائی 19 مئی تک ملتوی کردی اور اپیل کنندگان کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔