ڈاکٹر زبیر کا استعفیٰ ، ذاتی وجوہات یا سچ بولنے کی سزا
سابق وفاقی وزراء نے سماجی رابطوں کی ویب ٹوئٹر پر انکشاف کیا ہے کہ احسن اقبال نے چیف اکانومسٹ ڈاکٹر زبیر کو معاشی ترقی کی شرح نمو کو کم ظاہر کرنے کا حکم دیا تھا۔
احسن اقبال کے ٹھن گئی، چیف اکانومسٹ ڈاکٹر زبیر نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا یے، ٹویٹر پر ڈاکٹر زبیر کے حق میں ٹرینڈز بننے لگے، سابق وزرا شوکت ترین، عمر ایوب اسد عمر اور شفقت محمود نے کہا ہے کہ چیف اکانومسٹ کو معاشی ترقی کی شرح بگاڑے پر دباؤ ڈالا گیا اس لیے وہ مستعفی ہوئے، جبکہ ڈاکٹر زبیر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذاتی وجوہات پر استعفی دیا ہے۔
چیف اکانومسٹ ڈاکٹر محمد احمد زبیر کے استعفی سے طوفان بپا ہوگیا۔ ڈاکٹر زبیر ٹرینڈ بن گیا۔ منصوبہ بندی میں تعینات چیف اکانومسٹ نے استعفی دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حکومتی شخصیات کے کیسز میں تفتیشی اداروں پر دباؤ، سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا
حکومت کا 2 ارب روپے منافع کما کے دینے والے چیئرمین پی سی بی کو گھر بھیجنے کا فیصلہ
انہوں نے استعفی کے ساتھ ایک ماہ کا نوٹس دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے سابق وزرا بھی اس سلسلے میں ٹوئیٹر پر متحرک ہیں ۔
ڈاکٹر زبیر کے استعفی پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، سابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، سابق وزیر اقتصادی امور عمر ایوب اور سابق وزیر تعلیم شفقت محمود وفاقی حکومت اور احسن اقبال پر سنگین الزامات لگائے۔
My hunch was correct, Dr Zubair has resigned. Why do we try to destroy institutions. Facts cannot be suppressed. pic.twitter.com/FHtAp1chvX
— Shaukat Tarin (@shaukat_tarin) May 18, 2022
6% gdp growth achieved in this fiscal year after 5.7% last year. This is the economic turnaround achieved by the @ImranKhanPTI government. This growth momentum now jeopardized by the political upheaval caused by the no confidence vote. #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
— Asad Umar (@Asad_Umar) May 18, 2022
Imported Govt & Ministry of Planning is trying to force a downward reporting of the GDP growth fig just to spite PTI!!! Pathetic!! Dr. Zubair Khan, Chief Economist was being pressured to under report the GDP growth figs. He has refused & resigned. #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/6VfyovUcRV
— Omar Ayub Khan (@OmarAyubKhan) May 18, 2022
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر زبیر کو معاشی ترقی کی شرح 5.5 سے کم کرکے 4 فیصد پر لانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا۔ اس لیے وہ مستعفی ہوگئے لیکن انہوں نے دباؤ میں آکر معاشی ترقی کے فگرز کو تروڑ مروڑ کر پیش نہیں کیا۔
بعد ازاں وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے ڈاکٹر زبیر کی ایک وضاحت جاری کی گئی۔ جس میں ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح کے فگرز کو فج کرنے کے لیے ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا اور انہوں نے اس وجہ سے استعفی نہیں دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کا معاشی ترقی کی شرح سے براہ راست کوئی تعلق نہیں معاشی ترقی کی شرح کا تعین پاکستان شماریات بیورو اور چیف شماریات کی زمہ داری ہے۔ ڈاکٹر زبیر نے استعفی کے ساتھ ایک ماہ کا نوٹس دیا ہے۔
ڈاکٹر زبیر سابق وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔