روپیہ لڑھک گیا ، اسٹاک ایکسچینج بیٹھ گئی ، حکومت سخت فیصلوں میں جلدی کرے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے روپے کی گرتی ہوئی قدر کو سہارا دینے اور اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
ملک میں تبدیل ہوتی ہوئی سیاسی صورتحال کے پیش نظر کاروباری ہفتے کے پہلے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت مزید 2 روپے بڑھ کر 204 روپے ہو گئی جبکہ اسٹاک ایکسچینج میں 650 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں 79 پیسے اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد انٹربینک میں ڈالر 200 روپے 14 پیسے پر بند ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 377 ملین ڈالر کی کمی ریکارڈ
پاکستانی یورو بانڈ پر شرح منافع 19 فیصد، دیوالیہ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا، بلومبرگ
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 200 روپے 14 پیسے سے بڑھ کر 200 روپے 93 پیسے ہو گئی ہے۔
پیر کے روز کاروبار کے آغاز پر انٹربینک مارکیٹ میں 80 پیسے کی گراوٹ کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ 201.05 کی تازہ ترین سطح پر آگیا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق جمعہ کے روز ڈالر 200 روپے 25 پیسے پر بند ہوا تھا جبکہ ہفتے کی صبح ڈالر 80 پیسے اضافے کے بعد 201 روپے 5 پیسے کا ہو گیا تھا۔
11 اپریل کو جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تھی تو انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 182 روپے 3 پیسے تھی جبکہ ڈیڑھ ماہ کے عرصے میں ڈالر کی قیمت میں 18 روپے 75 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 660 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے اس طرح 100 انڈیکس 42 ہزار 440 پوائنٹس پر بند ہوا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے روپے کو مستحکم کرنے اور اسٹاک ایکس چینج میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے حکومت کو سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ جبکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ بھی یہی ہے کہ حکومت پاکستان کو نئے قرض کے حصول کے لیے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی کو ختم کرنا ہوگا۔
کیونکہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی بحالی کو پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ایندھن اور توانائی کی سبسڈی کو واپس لینے سے مشروط کر دیا ہے۔