پاکستان میں میڈیا کی تاریخ کے سب سے بڑے مقدمے کا آغاز اگلے ماہ ہوگا
اس مقدمے میں سابق وزیراعظم نواز شریف بھی ملزم ہیں جنہیں عدالت مفرور بھی قرار دے چکی ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی احتساب عدالت نے ملک کے سب سے بڑے میڈیا گروپ ‘جنگ’ کے مالک میر شکیل الرحمٰن پر فردجرم عائد کردی ہے اور اب ان کے مقدمے کی سماعت ہوگی جس میں سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف بھی نامزد ملزم ہیں۔
جمعرات کے روز لاہور کی احتساب عدالت کے جج اسد علی نے پلاٹس غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق ریفرنس پر سماعت کی جس کے دوران پاکستان میں زرائع ابلاغ کے سب سے بڑے ادارے جنگ گروپ کے کے مالک میر شکیل الرحمٰن عدالت میں پیش ہوئے۔ اُن کے ہمراہ ، بشیر احمد اور فیض رسول نامی ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے موقع پر نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر حارث قریشی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ مختصر سماعت کے دوران عدالت نے میر شکیل الرحمٰن سمیت دیگر 3 ملزمان پر فردجرم عائد کردی ہے۔
جنگ گروپ کے مالک سمیت دیگر افراد نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے جس کے بعد آئندہ سماعت پر عدالت نے گواہان کو بیانات کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی ہے۔ اِس طرح 16 فروری کو پاکستان میں میڈیا کی تاریخ کے سب سے بڑے مقدمے کا آغاز ہوگا جس میں میر شکیل الرحمٰن بطور ملزم پیش ہوں گے۔
پاکستان میں یہ تاثر عام ہے کہ اگر کوئی کاروباری شخصیت زرائع ابلاغ کا کوئی ادارہ کھول لے یا خصوصاً نیوز ٹی وی چینل کھول لے تو اُس پر ہاتھ ڈالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ لیکن میر شکیل الرحمٰن کے خلاف مقدمہ قائم ہونے، فرد جرم عائد ہونے اور پھر سماعت کے لیے باقاعدہ تاریخ ملنے کے بعد یہ تاثر زائل ہوتا نظر آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف بھی اس کیس میں ملزم ہیں اور انہیں عدالت مفرور بھی قرار دے چکی ہے۔ جبکہ نیب نے اسی کیس میں ان کے اثاثے بھی قرق کرلیے ہیں۔
کیس کا پس منظر
جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن پر الزام ہے کہ اُنہوں نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال نجی اراضی خریدی تھی۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اس اراضی کی خریداری سے متعلق میر شکیل الرحمٰن کو 5 مارچ 2020 کو طلب کیا تھا جس دوران انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔ 12 مارچ کو نیب نے میر شکیل الرحمٰن کو انکوائری کے لیے دوبارہ طلب کیا تھا اور اس مرتبہ جنگ کے مالک پیش ہوئے تو انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
اس گرفتاری کے بعد ترجمان نیب نوازش علی نے بتایا تھا کہ ادارے نے میر شکیل الرحمٰن کو 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں گرفتار کیا کیونکہ جنگ اور جیو کے مالک دوسری مرتبہ متعلقہ اراضی سے متعلق سوالات کا جواب دینے کے لیے پیش ہوئے لیکن نیب کو مطمئن نہیں کر سکے۔
یہ بھی پڑھیے
جنگ گروپ کے انگریزی اخبار اور نیوز چینل کی غلطیوں پر عوامی تنقید
جس کے بعد نومبر 2020 میں سپریم کورٹ نے غیرقانونی الاٹمنٹ کیس میں گرفتار میر شکیل الرحمٰن کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
واضح رہے کہ نیب نے اس معاملے پر دائر کیے گئے ریفرنس میں الزام لگایا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن کے بلاک ایچ میں واقع ایک کنال کے 54 پلاٹوں کا استثنیٰ حاصل کیا تھا۔
نیب کے مطابق مذکورہ اراضی کی الاٹمنٹ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نواز شریف کے ساتھ استثنیٰ پالیسی اور قوانین کے برخلاف مالی فوائد کے لیے دی گئی تھی۔ استثنیٰ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملزمان نے اراضی کی الاٹمنٹ کے ذریعے قومی خزانے کو 14 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔