ہواوے کی خلیجی ممالک میں مقبولیت سے سامسنگ مشکل میں

خلیجی ممالک فائیوجی موبائل نیٹ ورک کے لیے ہواوے کا انتخاب کررہے ہیں۔

چین کی مشہور ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے خلیجی ممالک میں مقبولیت حاصل کرکے جنوبی کوریا کی کمپنی سامسنگ کو مشکل میں ڈال رہی ہے۔ 

چین کی معروف  ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کو پچھلے چند برسوں میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عائد کردہ پابندیوں نے شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ہواوے پر مغربی حکومتوں کے سسٹمز ہیک کرنے کے الزامات لگائے گئے جس کے بعد امریکا سمیت متعدد یورپی ممالک نے اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

برطانیہ اور سوئیڈن نے اپنے 5 جی نیٹورک میں ہواوے موبائل سمیت ٹیکنالوجی کی دیگر مصنوعات کے استعمال پر مکمل پابندی لگادی تھی۔ فرانس نے بھی ہواوے سے دوری اختیار کرلی تھی۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے ہواوے کے 5 جی موبائل نیٹ ورکس کے آلات کی درآمد کو روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ویوو اسمارٹ فونز پاکستان میں بننا شروع ہوگئے

تمام تر مشکلات کے باوجود چینی کمپنی نہ صرف گر کر سنبھلتی دکھائی دے رہی ہے بلکہ خلیجی ممالک میں اس کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت مختلف خلیجی ممالک نہ صرف اپنے 5 جی نیٹورک کے لیے ہواوے کا انتخاب کررہے ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے لیے کمپنی کے ساتھ مختلف معاہدے بھی کیے جارہے ہیں۔

چینی کمپنی سے معاہدے کے بعد جنوری میں سعودی عرب کی جانب سے ریاض میں ہواوے کا سب سے بڑا اسٹور کھولنے کا اعلان سامنے آیا تھا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہواوے کی بڑھتی ہوئی شہرت نے مشرق وسطیٰ میں سامسنگ کو مشکل وقت دینا شروع کردیا ہے۔

خلیجی ممالک میں ہواوے کے سربراہ چارلس ینگ کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اپنے شراکت داروں کا اعتماد حاصل کرکے ہم امریکا کی جانب سے ڈالے گئے بیرونی سیاسی دباؤ کو کم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر