نور مقدم قتل کیس، ملزمان پر فرد جرم عائد
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نوجوان خاتون نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں ظاہر جعفر سمیت 12 افراد پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نوجوان خاتون نور مقدم قتل کے مقدمے میں ظاہر جعفر سمیت 12 افراد پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ کیس کے مرکزی ملزمان میں ظاہر جعفر کے والد اور والدہ بھی شامل ہیں۔
فرد جرم عائد ہونے سے پہلے ملزم ظاہر جعفر نے عدالت کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور جج سے مخاطب ہو کر کہا کہ "مجھے پھانسی دے دیں یا معافی، میں جیل میں نہیں رہ سکتا”۔
یہ بھی پڑھیے
ہائی کورٹ کا نور مقدم کیس کا ٹرائل 8 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم
نور مقدم کے لواحقین کا انصاف کی فراہمی کے لیے احتجاج
ملزم ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں مقتول لڑکی کے والد اور سابق پاکستانی سفارت کار شوکت مقدم سے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی اور کہا کہ صرف آپ ہی میری زندگی بچا سکتے ہیں۔
نور مقدم قتل کیس کے ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے 20 اکتوبر کو گواہان کو طلب کرلیا ہے۔
اب فرد جرم عائد ہونے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق 8 ہفتوں یعنی 2 ماہ میں اس کیس کا فیصلہ کیا جانا ہے۔
کمرہ عدالت سے باہر نکلتے ہوئے ظاہر جعفر نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے باپ نے اسے نور مقدم کی لاش ٹھکانے لگانے کا کہا تھا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "اس کو پھانسی ہونی چاہیے”۔
Look at this guys face. He should be hanged #noormuqaddam https://t.co/RyeE6KQz3Y
— Mehpara baig (@BaigMehpara) October 14, 2021