بیروت دھماکے کی تحقیقات پر پُرتشدد مظاہرے: چھ افراد ہلاک متعدد زخمی
مظاہرین کا کہنا ہے کہ بیروت بندرگاہ پر دھماکوں کی تحقیقات کرنےوالے جج جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں اب تک کم سے کم چھ افراد کے جاں بحق اور 30 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، ُپرتشدد مظاہروں کا آغاز بیروت دھماکوں کی تحقیقات کرنے والے جج طارق بطار کے خلاف شیعہ مسلم گروہوں حزب اللہ اور امل کے احتجاج سے ہوا۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بیروت کی بندرگاہ پرگذشتہ برس ہونے والے ہولناک دھماکے جس میں دو سو سے زائد افراد جاں بحق اور چھ ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے ان دھماکوں کی تحقیقات لبنانی جج طارق بطار کررہے ہیں ، شیعہ مسلم گروہوں حزب اللہ اور امل کا کہنا ہے کہ جج طارق بطار ایک سال سے زائد جاری رہنے والی اس تحقیقات میں جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں، جانبداری کے اس الزام پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
بے گھر ہونے والے فلسطینی غزہ کی تعمیر نو کے منتظر
فلسطین کے قدیم غار سیاحوں کی توجہ کا مرکز
ُپر امن مظاہرے ُپرتشدد مظاہروں میں اس قت بدل گئے جب لبنانی فوج کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ کی گئی ، مظاہرین کا کہنا ہے کہ لبنانی فوج میں مسیحی اسنائپرز کے ایک دھڑے نے ان پر فائرنگ کی تاہم لبنانی فورسز نے اس الزام کو مسترد کیا ہے، مظاہرین پر فائرنگ کے واقع کے بعد سے پُرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا جس میں اب تک چھ شہری جاں بحق اور کم سے کم پینتیس کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، پرتشدد مظاہروں اور فائرنگ میں ہلاکتوں پر لبنانی وزیراعظم نجیب مکاتی نے جمعے کو ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔
بیروت بندر گا ہ پر گذشتہ برس اگست میں ہونے والے والے دھماکوں میں اب تک کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے جبکہ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ واقع کی تحقیقات کرنےوالے جج حادثے کے ذمہ داران کو فائدہ دینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن دوسری جانب متاثرہ افراد کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ انھیں جج کے کام پر اعتماد ہے۔
لبنانی فوج کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس نے دارالحکومت کے شورش زدہ علاقے میں اپنے دستے تعینات کردیے ہیں تاکہ تشدد کو پھیلنے سے روکا جاسکے اس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو پرتشدد احتجاج پر اکسانے والے کم سے کم نو افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔