حکومتی غفلت، شاعر شاکر شجاع آبادی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پرمجبور

علاج کے لئے امداد کے نام پر فوٹوسیشن تو کرائے گئے تاہم امداد فراہم نہیں کی گئی کیا کیا کوئی قوم اپنے ادبی سرمایہ کےساتھ ایسا کرتی ہے

صدارتی ایوارڈ سمیت درجنوں دیگرایوارڈ حاصل کرنے والے معروف سرائیکی  شاعر  شاکر شجاع آبادی حکومتی مجرمانہ غفلت کے باعث کسمپرسی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہیں، علاج کے لئے امداد کے نام پر فوٹوسیشن تو کرائے گئے تاہم امداد فراہم نہیں کی گئی، کیا کوئی قوم اپنے ادبی سرمایہ کے ساتھ ایسا سلوک کرتی ہے؟۔

شاکرشجاع آبادی آج کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں ڈسٹونیا کا شکاریہ  گوہرنایاب اپنے علاج کے لئے  حکومت سے متعدد اپیلوں کے باوجود حکومت کی  مجرمانہ غفلت کے باعث آج زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے، امداد کے نام پر حکومتی عہدیداران نے فوٹو سیشنز کئے لیکن ان کے علاج کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، آج درجنوں ایوارڈ  رکھنے والا یہ ممتاز شاعر چلنے پھرنے سےتو دو اپنے ہوش سے بھی بیگانہ ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے امریکا کو آئینہ دکھا دیا

کوہ پیما سرباز خان کا محمد علی سدپارہ کو خراج عقیدت

سرائیکی زبان کے معرف شاعر شاکر شجاع آبادی  25 فروری 1968 کو ملتان کے قریب شجاع آباد میں پیدا ہوئے ان کا اصل نام محمدشفیع  اور تخلص شاکرؔ ہے جو شجاع آباد کی نسبت سے شاکر شجاع آبادی مشہور ہوئے۔ ان کی ادبی خدمات پر2007 میں پہلا اور 2017 میں دوسرا صدارتی ایوارڈ دیاگیا، ان کی شاعری گوکہ سرائیکی زبان میں ہے انھوں نے دیانتداری، غربت ، عدم مساوات ، انسانی حقوق سمیت ترقی کے موضوعات پر شاعری کی۔

متعلقہ تحاریر