وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے پہلی سہ ماہی کا معاشی آؤٹ لک جاری

رپورٹ کے مطابق  ستمبر میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 9 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ جولائی تا ستمبر کے دوران 8.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ 

وفاقی وزارت خزانہ نے رواں مالی سال 2021-22 کی پہلی سہ ماہی یعنی جولائی تا ستمبر کے لیے معاشی آؤٹ لک جاری کر دیا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق برآمدات سمیت درآمدات، ایف بی آر محصولات اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق پہلے 3 ماہ میں ترسیلات زر 12.5 فیصد اضافے سے 8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں، ملکی برآمدات 35.2 فیصد اضافے سے 7.2 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں، ملکی درآمدات 64.3 فیصد اضافے سے 17.5 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں۔

یہ بھی پڑھیے 

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، مارکیٹ 130 پوائنٹس گر گئی

حکومت کی سگریٹ اور کولڈ ڈرنکس پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی تیاری

رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 3.4ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا4.1 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 4 فیصد کمی سے 439.1 ملین ڈالر رہی۔ پورٹ فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ  979.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔  مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 1.31ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔

وفاقی وزارت خارجہ کی رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر ستمبر کے تیسرے ہفتے تک 24 ارب ڈالر ہوگئے، رپورٹ کے مطابق  اسٹیٹ بینک 17 ارب 18 کروڑ ڈالر جبکہ  کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.82 ارب ڈالر رہے، رپورٹ کے مطابق   روپے کے مطابق  کا ایکس چینج ریٹ  173.96 روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچا۔  تین ماہ میں ٹیکس ریونیو 38.2 فیصد اضافے سے 1396ارب روپے رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی میں نان ٹیکس آمدنی 51.9 فیصد کمی سے 75ارب رہی ۔ ستمبر کے اوائل تک پی ایس ڈی پی کی مد میں 392.7 ارب روپے منظورکئے گئے،  جولائی میں مالیاتی خسارہ بڑھ کر 462 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا ، دو ماہ میں زرعی قرضے 14.7 فیصد اضافے سے 291.9ارب روپے کی سطح پررہے۔

رپورٹ کے مطابق  ستمبر میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 9 فیصد ریکارڈ کی گئی ، جولائی تا  ستمبر   3 ماہ کے دوران   مہنگائی کی سالانہ شرح 8.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔  رپورٹ کے مطابق وفاقی  حکومت نے عوام کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے بھرپور ریلیف دینے کی کوشش کی۔

حکومت گھی اور خوردنی تیل کے ریٹ میں  45 سے  50 روپے فی کلو کمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت گھی اور خوردنی تیل کو  340 سے کم کرکے  290 روپے تک لانے کے لیے حکمت عملی پر عمل درآمد کر رہی ہے۔

وفاقی حکومت نے آٹا کا فی کلو نرخ  55 روپے تک محدود کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت  1950 روپے مقرر کی ہے ، جس سے ملک کے کسان کو گندم کی اچھی قیمت ملی اور دیہی علاقوں میں  کاشت کا معیار زندگی بہتر ہوا۔  وفاقی حکومت  کی جانب سے  گندم سے تیار کردہ آٹے کا  20 کلو کا تھیلا 1100 روپے میں فراہم کیا جارہا ہے۔

حکومت نے چینی کی  89 روپے  75 پیسے فی کلو اقدامات کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں اور ملک کی  40 سے  42 فی صد عوام کو اس ریلیف سے مستفید کرنے کے لیے اقدامات کیے  ہیں۔  رپورٹ کے مطابق  بڑی صنعتوں کی شرح نمو اگست میں 12.7فیصد تک پہنچ گئی ،  اسٹاک ایکسچینج انڈیکس  45ہزار821 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

متعلقہ تحاریر