رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں براہ راست سرمایہ کاری 1 بلین ڈالر سے تجاوز
مرکزی بینک نے ایک رپورٹ میں CPEC کے دوسرے مرحلے پر رفتار کو تیز کرنے پر زور دیا ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکے۔
پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 20 فیصد اضافے سے 1.056 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس میں چینی سرمایہ کار سرفہرست ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونےوالے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال دسمبر کے مہینے میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 218.7 ملین ڈالر رہی جو گذشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 169.4 ملین ڈالر تھی۔ براہ راست سرمایہ کاری میں سال بہ سال 29 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
ایف بی آر نے پراپرٹی کی نئی قیمتوں کا اطلاع 31 جنوری تک روک دیا
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی، ادویات کی درآمدات 3 ارب ڈالر سے تجاوز
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین نے مالی سال 2022 کی پہلی ششماہی میں 307 ملین ڈالر براہ راست سرمایہ کاری ، جوکہ گذشتہ مالی کے اسی عرصےکے دوران 390 ملین ڈالر تھی۔
امریکہ نے رواں مالی کے جولائی تا دسمبر کے عرصے میں 149 ملین ڈالر کی خالص FDI سرمایہ کاری کی، جبکہ گزشتہ سال امریکی فرموں کی جانب سے ملک میں 68 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔
مرکزی بینک کے مطابق پاور سیکٹر میں رواں مال کی پہلی شش ماہی میں 364 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ مالیاتی کاروباری شعبے میں 206 ملین ڈالر اور مواصلات کے شعبے 147 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔
جہاں تک "ایف ڈی آئی” کا تعلق ہے پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کو بھی مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ تاہم، ان عالمی عوامل نے ایف ڈی آئی کی آمد پر اثر ڈالا ہے اور کچھ مقامی مسائل بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔
کسی بھی بڑے ٹیلی کام سپیکٹرم کے اجراء یا لائسنس کی تجدید کی غیر موجودگی کی وجہ سے ٹیلی کام سیکٹر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت کم براہ راست سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق براہ راست سرمایہ کاری کا بڑا حصہ جو پاور سیکٹر میں گیا اس میں سے زیادہ حصہ چین کا تھا۔
مرکزی بینک نے ایک رپورٹ میں CPEC کے دوسرے مرحلے پر رفتار کو تیز کرنے پر زور دیا ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکے۔