قذافی اسٹیڈیم کے ہیڈ کیوریٹر نے مٹی سے محبت کی وجہ بتا دی

وطن سے محبت کا ہر ایک اپنا انداز ہوتا ہے کوئی سائنس کی دنیا میں ملک کا نام روشن کرتا ہے تو کوئی کھیلوں کی دنیا میں ملک کا نام جگمگانے نکل کھڑا ہوتا ہے مگر مٹی سے کھیلنے والا تحصیل چونیاں کا رہائشی ہدایت اللہ نکلا تو کرکٹ کھیلنے تھا مگر گراؤنڈ میں قدم رکھتے ہی مٹی کا ہو گیا۔

مٹی سے کھیلنے کے فن کے ماہر ہدایت اللہ اب کرکٹ پچز بنانے کے فن یکتا ہیں۔ آج ہیڈ کیوریٹر قذافی اسٹیڈیم ہدایت اللہ سے پچ بنانے کے فن کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ہیڈ کیوریٹر قذافی اسٹیڈیم ہدایت اللہ پچ بنانے کے فن کے بارے میں بات کرتے ہیں اور جو چیز انہیں غیرمتزلزل عزم اور جذبے کے ساتھ کھیل کی خدمت کرنے کی ترغیب دیتی ہے معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی بھرپور تیاری شروع کردی

محمد حسنین کا بولنگ ایکشن مشکوک قرار دینے پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا ردعمل

خواہش

ہیڈ کیوریٹر قذافی اسٹیڈیم کہتے ہیں میں خود تو پلیئر نہیں بن سکا، کرکٹ کا شوق بھی تھا، میری بنائی ہوئی پچز پر رمیز راجہ صاحب ، مصباح الحق صاحب، بابر اعظم ، شاہین شاہ آفریدی ، اور وسیم اکرم سمیت بہت سارے پلیئر میری بنائی ہوئی پچز کھیلتے رہے ہیں۔

ہیڈ کیوریٹر قذافی اسٹیڈیم کا تعارف

انہوں نے بتایا "میرا نام ہدایت اللہ ہے ضلع قصور تحصیل چونیاں میری جم پل ہے۔ 1995 سے قذافی اسٹیڈیم میں کام کررہا ہوں ۔ ابتداء میں گراؤنڈ مین تھا پھر ہیڈ کیوریٹر بن گیا۔ ہیڈ کیوریٹر کا عہدہ ملے دو سال ہو گئے ہیں۔”

چہرے پر خوشی اور افسردگی کے ملے جلے رجحانات سجائے ہدایت اللہ نے بتایا کہ "گاؤں میں رہتے تھے اس لیے مٹی سے بہت محبت تھی۔ قذافی اسٹیڈیم میں جو مین اسکیل ہے اس میں 16 پچز ہیں۔ ایک پچ کو بننے میں 6 ماہ لگتے ہیں۔”

پچ کی تشکیل

ہدایت اللہ نے بتایا کہ "پچ کو بنانے کے لیے سب سے پہلے 14 انچز کی کھدائی کی جاتی ہے ۔ پھر اس میں بجری اور ریت ڈالی جاتی ہے پھر ندی پور سے مٹی منگوا کر اس میں ڈالی جاتی ہے۔ اس مرتبہ پچز بنانے کے لیے ندی پور سے خود مٹی لے کر آئے ہیں ، پچز بنانے کے لیے ہمارے پاس تمام اقسام کی مشینری موجود ہے۔ دو مشینیں گھاس کاٹنے کے لیے ہیں ایک ڈریگنگ مشین ہے ، پچز کے لیے سکریفائی مشین ہے۔ گراؤنڈ کو خشک کرنے کے لیے ایک مشین ہے۔”

ہیڈ کیوریٹر قذافی اسٹیڈیم ہدایت اللہ نے بتایا کہ "سب سے مشکل کام گراؤنڈ اسٹاف کا کام ہے۔ سردی ہو ، گرمی ہو ، بارش ہو جو بھی سیزن ہو ، گراؤنڈ مین کا کام ، کام کرنا ہے۔ سب پیار کرتے ہیں ، وسیم اکرم، شعیب ملک اور مصباح الحق آتے رہتے ہیں۔ جو بھی پلیئر یہاں آتے ہیں سب پیار کرتےہیں۔”

متعلقہ تحاریر