گاڑیوں کی درآمدات 50فیصد اضافے سے244ملین ڈالر تک جاپہنچی
درآمدات میں اضافہ استعمال شدہ گاڑیوں کی آمد میں اضافے کا نتیجہ ہے یا ایم جی موٹرز کے 12ہزار یونٹس کی درآمد کا نتیجہ ہے، آٹو مارکیٹ میں نئی بحث چھڑ گئی
گاڑیوں کی درآمدات میں بڑے پیمانے پر اضافے نے آٹو مارکیٹ میں بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا یہ اضافہ استعمال شدہ گاڑیوں کی آمد میں دوبارہ اضافے کا نتیجہ ہے یا اس کی وجہ ایک چینی ایس یو وی کے 12 ہزار یونٹس کی درآمد ہے۔
ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مارچ 2021-22 مکمل طور پر تیار شدہ (سی بی یو) کاروں کی درآمد 50 فیصد بڑھ کر 244 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 163 ملین ڈالر تھی۔ مالی سال2021 میں کاروں کی درآمد 158فیصد کے زبردست اضافے کےبعد مالی سال 2020 کے 99 ملین ڈالر کے مقابلے256ملین دالر تک پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت کو معاشی نظام 5سال میں سود سے پاک کرنے کا حکم
اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 100 انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا
اس وقت تمام نظریں ایم جی موٹرز پر ہیں جس کی درآمدات 12000 یونٹس کو چھو چکی ہے۔ کمپنی نے حال ہی میں ایک میڈیا مہم کے ذریعے 10ہزار گاڑیوں کی درآمد کا جشن منایا ہے۔
ایف بی آر نے 2021 میں گاڑیوں کی انڈر انوائسنگ پر لاہور کی کمپنی کے خلاف انکوائری شروع کرنے کے بعد یہ کہہ کر معاملے کو کلیئر کردیا تھا کہ یہ جھوٹا کیس ہے تاہم مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے حال ہی میں یک نکاتی ایجنڈے پر بلائے گئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایم جی موٹرز کی درآمد کا معاملہ اٹھایا۔پی اے سی نے ایف بی آر کو معاملے کی مکمل انکوائری کرکے 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق ایم جی موٹر کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ پارٹس ، اسیسریز اور سی بی یو سے متعلق کل درآمدات ملک کے کل درآمدی بل کا 3 فیصد ہے۔ اسمبلرز کی طرف سے مکمل اور نیم تیار شدہ کٹس کی درآمد اس 3 فیصد حصے میں سے 86 فیصد ہے جبکہ باقی رقم نئی اور استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر خرچ ہوتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مالی سال 2022 کے 9 ماہ میں استعمال شدہ کاریں 244 ملین ڈالر کے کل درآمدی بل کا 90 فیصد بنتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2021 میں مختلف اسکیموں کے تحت 22ہزار استعمال شدہ کاریں پاکستان آئی تھیں جن پر حکومت جواب دینے کو تیار نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایم جی موٹرز نے ستمبر 2021 میں مینوفیکچرنگ لائسنس کیلیے رجوع کیاتھا جو تاحال نہیں مل سکا ہے ، کمپنی لائسنس حاصل کرنے کے بعد لوکل اسمبلی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایم جی اسمبلی میں کل سرمایہ کاری 100ملین ڈالرہے۔انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے حکام لاہور میں فیز I کی سائٹ کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ فیز II کی سائٹ زیر تعمیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے کیس ختم کرنے کے بعد بھی ایم جی موٹرز کی 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کو ہدف بنایا جا رہا ہے، ایک لابی پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے خلاف کام کر رہی ہے جس کا واحد مقصد چینی حمایت کے ذریعے پاکستان میں ترقی کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مال برداری کے کرایوں میں اضافے کے باوجود دوسری کمپنیاں ایم جی ایچ ایس سے بہت کم لاگت اور فریٹ پر سی بی یو گاڑیاں درآمد کر رہی ہیں لیکن ان کے خلاف ایسا کوئی الزام یا تحقیقات شروع نہیں کی گئی ہیں۔
ایم جی موٹرز کے نمائندے نے مزید کہا کہ مختلف ڈیوٹی رجیم کے تحت استعمال شدہ کاریں کسی وارنٹی یا بعد از فروخت سروس کے بغیر درآمد کی گئی ہیں جو گفٹ اسکیم، رہائش اور ذاتی سامان کی منتقلی کا صریح غلط استعمال ہے لیکن اس کے بجائے تمام قابل اطلاق ڈیوٹیز اور ٹیکسز ادا کرنے اور فروخت کے بعد سپورٹ اور وارنٹی دینے والی بالکل نئی گاڑی کی تجاری درآمدات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔