عید الفطر پر کوئٹہ میں رنگ برنگے انڈے لڑانے کا روایتی اور منفرد کھیل
انڈہ لڑانے کے کھیل میں کئی ٹیکنیکس بھی استعمال کی جاتی ہیں جن کے تحت انڈہ لڑانے سے پہلے اسے دانتوں سے ٹکرا کر چیک کیا جاتا ہے۔
کوئٹہ میں جہاں نوجوانوں اور بچوں کو عید کا انتظار ہوتا ہے تاکہ نئے کپڑے اور جوتے پہن کر خوشیاں دوبالا کریں وہاں رنگ برنگے ابلے ہوئے انڈے لڑانے کا کھیل بھی ان کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے جس کے لئے کئی روز قبل ہی خوب تیاریاں شروع کر دی جاتی ہیں۔
عید کے تہوار پر انڈے لڑانے کا روایتی اور دلچسپ کھیل کوئٹہ کے علاوہ بلوچستان کے بعض دیگر شہروں اور افغانستان میں بھی بہت مقبول ہے۔ جس کا انڈہ ٹوٹا وہ ہار گیا۔
یہ بھی پڑھیے
شاہ رخ خان امریکا میں عالمی معیار کا کرکٹ اسٹیڈیم تعمیر کرینگے
بابر اعظم کو غلاف کعبہ کی تیاری میں حصہ لینے کی سعادت نصیب
کوئٹہ شہر کے مختلف مقامات بالخصوص میلوں میں انڈے بیچنے والے کریٹوں میں لال،پیلے،نیلے،ہرے اور دیگر رنگوں کی قوسِ قزح سجائے دکھائی دیتے ہیں جن کے اردگرد بڑی تعداد میں بچے اور نوجوان،مرغی کے انڈے لڑانے کے دلچسپ کھیل میں مشغول ہوتے ہیں۔انڈے لڑانے سے قبل انہیں رنگین پانی میں خوب ابالا جاتا ہے۔
کھلاڑی اور شائقین دور دور سے سے یہ دلچسپ مقابلے دیکھنے آتے ہیں۔
اس کھیل کے قواعد وضوابط بھی طے شدہ ہیں،جس کے تحت مقابلے میں شریک دونوں کھلاڑی ٹرے میں سے ایک ایک انڈے کا انتخاب کرتے ہیں،جس کے لئے انڈے اگلے دانتوں پر ٹکرا کر ان کی مضبوطی چیک کی جاتی ہے۔انڈے کے نوکیلے حصے کو "سرک” اور دوسرے حصے کو "کنُک” کہا جاتا ہے۔ اس دوران شائقین کا جوش وخروش دیدنی ہوتا ہے، وہ جزبات اور اونچی آواز میں دونوں کھلاڑیوں کو خوب مشورے دیتے ہیں۔
ایک شخص انڈے کے نوک والے حصے کو دوسرے شخص کے ہاتھ میں موجود انڈے کے نوک والے حصے سے ٹکراتا ہے، جس شخص کا انڈہ ٹوٹ جائے وہ ہار جاتا ہے اور اپنا ٹوٹا ہوا انڈا جیتے ہوئے شخص کےحوالے کر دیتا ہے۔
مقابلہ ایک ایک انڈا لڑا کر بھی کیا جاسکتا ہے اور ایسے مقابلے بھی ہوتے ہیں جن میں سیکڑوں انڈے بھی لڑائے جاسکتے ہیں۔
انڈہ لڑانے کے کھیل میں کئی ٹیکنیکس بھی استعمال کی جاتی ہیں جن کے تحت انڈہ لڑانے سے پہلے اسے دانتوں سے ٹکرا کر چیک کیا جاتا ہے،اس موقع پر کوشش ہوتی ہے کہ دوسرے کے انڈے پر اس انداز اور ہلکی ضرب لگائی جائے کہ اپنا انڈہ بچ جائے اور دوسرے کا انڈا ٹوٹ جائے جبکہ بعض کھلاڑی قواعد کے برعکس انڈے میں سوئی سے سوراخ کرکے اسےخالی کرلیتے ہیں اور پھر انڈے کے خول میں مہارت سے لاک بھر دیا جاتا ہے۔
مقصد یہ ہوتا ہے کہ انڈے کا چھلکا مضبوط ہوکر ٹوٹنے سے محفوظ رہے اور مخالف کو ہرا دیا جائے۔تاہم یہ بے ایمانی پکڑی جائے تو سب اس "کھلاڑی” کی سرزنش کرتے ہیں اور جرمانہ بھی کیا جاتا ہے۔
ٹوٹے ہوئے انڈے نمک لگا کر خوب مزے سے کھائے جاتے ہیں،کئی شہری جو بظاہر اس کھیل کے ،شائق دکھائی دیتے ہیں،وہ اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ کھیل ختم ہونے پر ٹوٹے ہوئے ابلے انڈے سستے داموں خرید کر گھر لے جاسکیں۔یہ انڈے مہمانوں کی تواضع کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں اور ان کا سالن بھی پکایا جاتا ہے۔
انڈہ لڑائی پر شرطیں بھی لگائی جاتی ہیں تاہم عمومی طور پر اس کی حوالہ افزائی نہیں کی جاتی۔
انڈے لڑانے کے کھیل کا شمار بلوچستان کے قدیم کھیلوں میں ہوتا ہے۔ مگر انڈوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے اس کھیل پر بھی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔