اسلام آباد ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کو آئندہ سماعت تک کام سے روک دیا

عدالت نے دلائل طلب کرتے ہوئے حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام سے روکتے ہوئے سماعت 27مئی تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی کو کام کرنے سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرلئے۔حنیف عباسی کے وکیل کا موقف تھا کہ فریق مخالف کو مکمل ریلیف نا دیں پہلے ہمارے دلائل سن لیں،یہ تو حتمی ریلیف ہوجائے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حنیف عباسی کی بطور  وزیراعظم کےمعاون خصوصی تقرری کے خلاف شیخ رشید احمد کی درخواست کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

سابق ایس ایس جی کمانڈو لیفٹیننٹ کرنل (ر) عاصم عمران خان کے سیکیورٹی انچارج تعینات

کراچی کے علاقے کھارادر میں دھماکا، ایک خاتون جاں بحق، 12 زخمی اسپتال منتقل

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ حنیف عباسی کی جانب سے وکیل احسن بھون نے وکالت نامہ جمع کرادیا اور عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جواب جمع کرانے کے لئے وقت دیا جائے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کو اس تقرری پر نظرثانی کا لکھا ہے۔

جس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ سزا برقرار ہو اور کالعدم نہ ہوئی ہو تو کوئی پبلک آفس  نہیں رکھ سکتا۔ امید ہے آئندہ سماعت تک حنیف عباسی عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے۔ معاون خصوصی کا کام وزیراعظم کو مشورہ دینا ہوتا ہے جو بغیر نوٹی فکیشن بھی دے سکتے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد سے دریافت کیا کہ آپ وزیر داخلہ رہے ہیں، بتائیں مسنگ پرسنز کا کیا کریں۔

عدالت کا کہنا تھاکہ آئندہ سماعت تک حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام روک دیتے ہیں ۔ جس پر ان کے وکیل احسن بھون کا کہنا تھاکہ فریق مخالف کو مکمل ریلیف نا دیں پہلے ہمارے دلائل سن لیں، یہ تو حتمی ریلیف ہوجائے گا۔ معاون خصوصی کا عہدہ دیگر سرکاری عہدوں جیسا نہیں ہوتا۔

عدالت نے کیس میں آئندہ سماعت تک دلائل طلب کر لئے اور حنیف عباسی کو معاون خصوصی کے عہدے پر کام کرنے سے روکتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 27مئی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ تحاریر