جی ایم سی کالج سکھر کے پرنسپل کے رویے کے خلاف طلباء و طالبات کا احتجاج
کالج انتظامیہ اور گارڈز کا واقعے کی کوریج کے لیے پہنچنے والی میڈیا ٹیموں پر تشدد ، تین صحافی زخمی ہو گئے۔
سکھر میں جی ایم سی کالج کے پرنسپل کا طلباءپرمبینہ تشدد،طلباءسراپا احتجاج بن گئے ،پرنسپل آفس کے سامنے مظاہرہ و دھرنا ،پرنسپل نے کالج کے گیٹ بند کرادیئے ،پولیس کی بھاری جمعیت اور صحافی پہنچ گئے ،کالج کے گارڈز کی صحافیوں سے بدتمیزی تین صحافیوں پر تشدد ،صحافی برادری میں تشویش کی لہر ، بالا حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق سکھر کے سردار غلام محمد خان مہر میڈیکل کالج کے طلباء و طالبات نے پرنسپل کی جانب سے پوائنٹ نہ ملنے کی شکایت کرنے پر طلباء کو مبینہ تشدد کے واقعہ کے خلاف کلاسز کا بائیکاٹ کردیا اور پرنسپل آفس کے باہر جمع ہوکر پرنسپل کے رویئے اور تشدد کے خلاف مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے
ایس ایس پی ، دعا زہرا کو بازیاب کرانے کی بجائے ہیومن ٹریفیکنگ کانفرنس پہنچ گئے
کراچی میں دہشتگردی کے تین واقعات ، آئی جی سندھ مشتاق مہر عہدے سے فارغ
طلباءو طالبات نے اس موقع پر وی وانٹ جسٹس کی فلک شگاف نعرے بازی کرتے رہے۔ طلباء کے احتجاج کی اطلاع پر صحافی کالج پہنچے تو کالج انتظامیہ نے کالج کے گیٹ بند کرا دیئے اور گارڈز نے صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی اور تلخ کلامی بھی کی اور تین صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں یرغمال بنالیا۔
طلباءکے احتجاج کی اطلاع پر اے ایس پی سٹی بھی پولیس کی بھاری جمعیت کے ہمراہ کالج پہنچ گئے مگر کالج انتظامیہ نے پولیس کو بھی کالج میں داخل ہونے نہیں دیا اور بڑی دیر تک مین گیٹ پر روکے رکھا۔
کالج کے طلباء و طالبات کا کہنا تھا کہ طلباء نے پوائنٹ نہ ملنے پر پرنسپل کے سامنے احتجاج کیا تو پرنسپل نے بجائے شکایت کا نوٹس لینے اور اس کا ازالہ کرنے کے الٹا غلیظ زبان استعمال کی اور طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکیاں دیں۔
دوسری جانب صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اطلاع پر صحافیوں اور کیمرا مینوں کی بڑی تعداد بھی کالج پہنچ گئی اور انہوں نے بھی کالج انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا آخری اطلاعات تک طلباء و طالبات کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔