خیبر پختونخوا میں ماحولیات کے ادارے میں بدعنوانی کا انکشاف

انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) سے متعلق  آڈیٹر جنرل آف  پاکستان کی جاری کردہ رپورٹ میں منصوبے پر 7 کروڑ 45 لاکھ روپے جون تک خرچ کئے گئے۔ اورنامکمل منصوبے کو سرکاری دستاویزات میں غلط بیانی کر کے مکمل ظاہر کیا گیا۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے دیگر محکموں کی طرح محکمہ ماحولیات میں بھی مختلف منصوبوں کے لیے خطیر رقم مختص کی تھی۔ لیکن بدقسمتی سے اِن میں سے کئی منصوبے مکمل ہی نہیں کیئے جاسکے۔

انہی منصوبوں میں صلاحیت اُجاگر کرنے کے لیے سرگرمیوں کا منصوبہ بھی تھا جس کے لیے سالانہ بجٹ میں 9 کروڑ سے زیادہ رقم مختص کی گئی تھی۔ لیکن  کروڑوں روپے خرچ  کرنے کے باوجود بھی محکمہ ماحولیات کا اہم منصوبہ تاحال مکمل نہیں کیا جا سکا ہے۔

9 کروڑ 71 لاکھ روپے میں سے 7 کروڑ 45 لاکھ روپے خرچ تو کر دیے گئے لیکن منصوبے کے مقاصد حاصل نہ ہوسکے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ایکٹیوٹی بیسڈ کیپسٹی بلڈنگ کا منصوبہ رواں مالی سال  میں جاری منصوبوں میں ظاہر کیا گیا تھا لیکن جون  2020 میں ہی منصوبے کے ملازمین کو فارغ کر دیا گیا۔

انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) سے متعلق  آڈیٹر جنرل آف  پاکستان  کی جاری کردہ رپورٹ میں منصوبے پر 7 کروڑ 45 لاکھ روپے جون تک خرچ کئے گئے۔ اورنامکمل منصوبے کو سرکاری دستاویزات میں غلط بیانی کر کے مکمل ظاہر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

فوٹوگرافر کا وزیرِ اعظم عمران خان سے شکوہ

پراجیکٹ کی کل لاگت 9 کروڑ 71 لاکھ تھی اور اسے جون 2020 تک مکمل ہونا تھا۔ پراجیکٹ کے تحت ورکشاپ اور سیمینار کا انعقاد کیا جانا تھا جو نا کیا جاسکا۔

دوسری جانب ماحول سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لئے مختلف تعلیمی اداروں کے دورے  بھی اس منصوبے کا حصہ تھے۔ لیکن وہ بھی نہیں ہو سکے۔ آڈیٹر جنرل کی جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ای پی اے نے ڈیرہ اسمائیل خان اور ملاکنڈ کے علاقے میں آلودگی پھلانے والے یونٹ کے معائنے کا اختیار غیر قانونی طور پر ڈائریکٹرز کو دیا۔ جبکہ ماحولیات ایکٹ کے تحت یہ اختیارات کسی بھی ریجنل ڈائریکٹرز کو نہیں دیے جاسکتے ہیں۔

اسی طرح ای پی اے میں مختلف منصوبے شروع کئے گئے لیکن اس کے مقاصد  بھی تا حال حاصل نہیں کیے جا سکے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں پاکستان کی حکمراں جماعت تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ اور وزیر اعظم عمران خان کہتے آئے ہیں کہ وہ بدعنوانی کو ختم کریں گے۔ لیکن اِس صوبے میں اُن کی حکومت کی یہ دوسری مدت ہے جہاں پر بدعنوانی کی شکایات آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں کی ہے۔

اِس کے علاوہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان ماحول اور آب و ہوا کو بہتر بنانے اور اُس کے لیے عملی اقدام کرنے میں بھی مستعدی دکھا رہے ہیں۔ اُنہوں نے حال ہی میں 10 ارب درخت لگانے کے لیےجگہ اور وسائل مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن ماحولیات کے ادارےکی آڈٹ رپورٹ میں یہ انکشافات چشم کشا ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی حکومت کا 10 ارب درخت لگانے کا اعلان

متعلقہ تحاریر