دلیپ کمار اور راج کپور کے گھروں کو عجائب گھر بنانے کا فیصلہ
اب یہ دونوں گھر باقاعدہ طور پرخیبرپختونخوا حکومت کی ملکیت بن چکے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے بالی ووڈ کے لیجنڈ اداکاروں دلیپ کمار اور راج کپور کے گھروں کو عجائب گھر بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
محکمہ آثار قدیمہ نے بالی ووڈ کے لیجنڈ اداکاروں دلیپ کمار اور راج کپور کے گھروں کی خریداری کا فیصلہ کیا تھا تو محکمہ مال نے ان کی سرکاری قیمت کا تخمینہ لگا کر سمری وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بھجوائی تھی۔ اب ان گھروں کے لیے باقاعدہ طور پر سمری منظور کرلی گئی ہے۔
دونوں گھروں کی خریداری کے لیے سرکاری قیمتوں کا تعین کرلیا گیا ہے جس کے بعد 2 کروڑ 35 لاکھ روپے جاری بھی کردیئے گیے ہیں۔ اب یہ دونوں گھر باقاعدہ طور پرخیبرپختونخوا حکومت کی ملکیت بن چکے ہیں۔
سنہ 1922 میں پشاور کے محلہ خداداد میں دلیپ کمار کی پیدائش ہوئی تھی۔ ایک طویل عرصے تک دلیپ کمار کے چاہنے والے ان کے گھر کا دیدار کرنے آتے رہے۔
جبکہ راج کپور کی حویلی بھی کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ کپور حویلی کو دیکھنے آج بھی دور دور سے لوگ آتے ہیں۔
اگر ان دونوں گھروں کی موجودہ حالت دیکھی جائے تو کپور حویلی کی نسبت دلیپ کمار کا گھر کافی مخدوش حالت میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس گھر کی قیمت کپور ہاؤس کی نسبت کم رکھی گئی ہے۔ دلیپ کمار کے گھر کے لیے 80 لاکھ جبکہ کپور حویلی کے لیے ڈیڑھ کروڑ جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
امیتابھ بچن آج بھی لاکھوں دلوں کی دھڑکن
صوبائی حکومت کی جانب سے ان گھروں میں ضروری مرمت اور تزئین او آرائش کے بعد مکمل طور پر بحال کر کے ان گھروں کو عجائب گھر میں تبدیل کیا جائے گا جس میں سیاحوں کو نہ صرف دونوں اداکاروں کی فلمیں دکھائی جائیں گی بلکہ ان گھروں کو ایسی شکل دی جائے گی جہاں دونوں اداکاروں کے حوالے سے تمام معلومت موجود ہوں گی۔ یہاں آنے والوں کو اداکاروں کی پیدائش سے لے کر اب تک کی زندگی کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جائے گی۔
راج کپور نے انڈیا میں جدید فلم کی بنیاد رکھی ہے اور ایک طویل عرصے تک اپنے آبائی گھر دیکھنے اور پشاور آنے کے خواہشمند بھی رہے۔ ایسے میں حکومت کا یہ اقدام راج کپور کے چاہنے والوں کو پشاور کی ثقافت سے اور بھی قریب کرے گا۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ راج کپور اور دلیپ کمار جیسے اداکار انڈیا اور پاکستان سمیت پوری دنیا میں اپنی پہچان رکھتے ہیں۔ ایسے میں دونوں اداکاروں کے گھروں کو خرید کر سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ دونوں ممالک کو قریب بھی لایا جاسکتا ہے۔
صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ان گھروں کی خریداری میں کافی عرصہ لگا لیکن ان کی اہمیت کے پیش نظر حکومت پیچھے نہیں ہٹی اور اب یہ دونوں گھر سرکاری تحویل میں صوبے کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دو گھر نہیں بلکہ دو ممالک کی وہ ثقافت ہے جس کے ذریعے تعلقات میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت اور بھی بہت سی ایسی جگہیں خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے جن سے دونوں ممالک میں دوریاں کم کر کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لایا جاسکے۔