افواج کے خلاف تنقید کو جرم قرار دینے پر کابینہ کی مخالفت

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مسلح افواج پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری 1989 میں ترمیم کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔

پاکستان میں مسلح افواج پر تنقید کرنے والوں کے خلاف 2 سال قید یا جرمانے کی سزا کے بل کی منظوری پر وفاقی کابینہ  سے ہی مخالفت کی جانے لگی ہے۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مسلح افواج پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری 1989 میں ترمیم کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی کابینہ احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین کا کیا فیصلہ کرے گی؟

بل میں کہا گیا تھا کہ اس جرم کے مرتکب ہونے والے شخص کو 2 برس قید یا جرمانے (جس کی حد 5 لاکھ تک ہو سکتی ہے) کی سزا ہوگی یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی ہوسکتی ہیں۔

ادھر افواج پر تنقید کو جرم قرار دینے کے بل کی منظوری کے بعد وفاقی کابینہ کے چند ارکان نے اس کی مخالفت کی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے لکھا کہ تنقید کو جرم قرار دینا ایک مضحکہ خیز خیال ہے۔ عزت کمائی جاتی ہے، لوگوں پر مسلط نہیں کی جاسکتی۔

فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں اس بل کا ذکر نہیں کیا ہے لیکن انہوں نے یہ بیان سینئر صحافی مظہر عباس کی ٹوئٹ پر ردعمل میں دیا ہے۔ مظہر عباس نے لکھا تھا کہ آپ پارلیمنٹ، سیاستدانوں اور میڈیا پر تنقید کے لیے آزاد ہیں لیکن باقی سب قومی مفاد ہے۔

ان کے علاوہ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی فواد چوہدری کے بیان سے اتفاق کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر