اماراتی حکومت فلسطین سے دوری اور اسرائیل سے قربتیں بڑھا نے لگی

فرانس کے سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو فرانس انٹرنیشنل (RFI) نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے ریاست کے تمام اسکول کے طلباء کو ہولوکاسٹ کے بارے میں تعلیم دینے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ اماراتی بچوں کو یہودیوں پر گزارے مظالم کے بارے میں آگائی فراہم کی جائے

متحدہ عرب امارات نےغیر اعلانیہ طور پر فلسطین سے دوری اختیار کرتے ہوئے اسرائیل سے مزید قربتیں بڑھا تے ہوئے اسکولز کے نصاب میں ہولو کاسٹ سے متعلق مضامین شامل کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

فرانس کے سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو فرانس انٹرنیشنل (RFI) نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے ریاست کے تمام اسکول کے طلباء کو ہولوکاسٹ کے بارے میں تعلیم دینے کا منصوبہ بنایا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب فلسطین پر قابض اسرائیل کو آزاد ملک تسلیم کرنے پر آمادہ ؟

آر ایف آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے اقدام کااسرائیل  کی حکومت گرمجوشی سے  خیر مقدم کیا ہے۔ اسرائیل حکام نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ چیزیں بدل رہی ہیں۔

 متحدہ عرب امارات پہلا عرب ملک بننے جارہا ہے جہاں ہولوکاسٹ، لاکھوں یہودیوں اور دیگر گروہوں کے نازیوں کے منظم قتل عام کو اپنے تعلیمی  نصاب میں شامل کیا ہے۔

فلسطین کے معاملے پر عرب ممالک اور ایشیائی مسلم ممالک اسرائیل کی  بڑے پیمانے پر مذمت کرتے ہیں۔ ہولوکاسٹ کی تعلیم کے حوالے سے عرب دنیا میں  شکوک و شبہات برقرار ہیں۔

دبئی کی ایک آرٹ  گیلری میں نازی جرمنی کی طرف سے یورپی یہودیوں کی نسل کشی کے بارے میں عرب سرزمین پر واحد مستقل نمائش  کا اہتمام بھی کیا جارہا ہے جسے اسرائیلی شہریوں نے سراہا ۔

امیر خلیجی ریاست کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب بحرین اور مراکش کے ساتھ امریکہ کی ثالثی میں2020کے ابراہیم معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے 20 سال بعد عرب پیس انیشیٹو کا اہم اجلاس 

اسرائیلی شہری56 سالہ بیلجیئم نے کہا میرے دادا دادی ہولو کاسٹ میں مارے گئے اور یہی بات امارات تعلیم کے ذریعے بتانا چاہتا ہے کہ بین المذاہب ہم آہنگی نہ ہو تو کتنا نقصان ہوسکتا ہے ۔

واشنگٹن میں قائم ولسن سینٹر کے تھنک ٹینک کے پبلک پالیسی فیلو ہند الانصاری نے پیش گوئی کی ہے کہ ہولوکاسٹ کی تعلیم کا "مستقبل قریب میں اسرائیل کے تئیں رواداری کا امکان نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر