بی بی سی کی مودی مخالف دستاویزی فلم کے پیچھے پاکستانیوں کا ہاتھ ؟

برطانوی اخبار "دی گارڈین" کےمطابق کنزر ویٹو پارٹی کے رہنما رامی رینجر نے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کو خط لکھ کر پوچھا کہ اس بکواس فلم کے پیچھے آپ کا پاکستانی نژاد عملہ تھا؟۔ ارکان پارلیمنٹ  اور صحافیوں نے  ان کے  بیان کی مذمت کی ہے

برطانوی پارلیمنٹ کے رکن رامندر سنگھ رینجر(لارڈ رامی رینجر) نے الزام عائد کیا ہے کہ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی گجرات فسادات سے متعلق دستاویزی فلم کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے ۔

برطانوی اخبار "دی گارڈین” کےمطابق کنزرویٹو پارٹی کے رہنما رامی رینجر نے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کو خط لکھ کر پوچھا کہ اس بکواس فلم کے پیچھے آپ کا پاکستانی نژاد عملہ تھا؟۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار بھارت کی ساکھ تار تار ہوگئی

ٹوری پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے برطانوی ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پیدا کر کے پرانے زخم کھول دیئے گئے ہیں۔

ہاؤس آف لارڈ کے رکن رامی سنگھ نے کہا کہ برطانوی نشریاتی ادارے کی گجرات فسادات پر بنائی گئی ڈاکومنٹری  بھارتی وزیراعظم کی تضحیک آمیز ہے، فلم میں نریندر مودی کی توہین کی گئی ہے ۔

بھارتی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ  کے بی بی سی کے پاکستانی عمل ے سے متعلق  تبصرے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ  نے ان کے  بیان کی شدید مذمت  کی ہے ۔

برطانوی صحافیوں نے بھی ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم رامندر سنگھ رینجرعرف لارڈ رامی رینجر کا کہنا ہے کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں ۔ یہ ایک بکواس اور نفرت آمیز فلم ہے ۔

گجرات فسادات سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے کی دستاویزی فلم 2 حصوں پر مبنی ہے۔ فلم میں انڈیا کے وزیراعظم نریندرمودی کے ٹریک ریکارڈ کی تفصیلات ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

برطانوی وزیراعظم رشی سونک مسلمانوں پرمودی کے مظالم کا دفاع  کرنے لگے

فلم میں گجرات میں سنہ 2002 میں مسلمانوں کے خلاف فسادات کا احوال بھی شامل ہے اور اس وقت وہ وزیراعلیٰ تھے۔ تاہم انڈین حکومت نے اس فلم کو ایک ’پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے۔

رامندر سنگھ رینجر، بیرن رینجر بھارتی نژاد برطانوی تاجر ہے، اور ایک بین الاقوامی مارکیٹنگ اور تقسیم کار کمپنی سن مارک کے بانی ہیں۔ وہ سی ایئر اینڈ لینڈ فارورڈنگ لمیٹڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔

انہیں تھریسا مے کے استعفیٰ کے اعزازی طور پرتاحیات پیرج اور ہاؤس آف لارڈز میں نشست کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ انہیں11 اکتوبر 2019 کو شہر ویسٹ منسٹر میں مے فیئر کا بیرن رینجر بنایا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر