انڈس موٹر نے مہینے میں 2 مرتبہ گاڑیاں مہنگی کرنے کےبعد پیداوار روک دی
خام مال کی کمی اور کمرشل بینکوں سےایل سیز حاصل کرنے میں دشواری نے گاڑیوں کی پیداوار اور ترسیل کو بری طرح متاثر کیا ہے، پیداوار عارضی طور پر رک گئی ہے، کمپنی کا پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جاری کردہ بیان
پاکستان میں ٹویوٹا گاڑیاں اسمبل اور فروخت کرنے والی انڈس موٹر کمپنی ( آئی ایم سی) لمیٹڈ نے گزشتہ ماہ 2 مرتبہ گاڑٰیوں کی قیمتیں بڑھانے کے بعد سامان کی عدم دستیابی کو جواز بناتے ہوئے آج سے اپنی پیداوار 14 فروری تک بند کردی۔
منگل کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جمع کرائے گئے اعلامیے میں کمپنی نے موقف اپنایا ہے کہ خام مال کی کمی اور کمرشل بینکوں سےایل سیز حاصل کرنے میں دشواری نے گاڑیوں کی پیداوار اور ترسیل کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی کی پیداوار عارضی طور پر رک گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ٹویوٹا انڈس موٹرز نے ایک ماہ میں دوسری مرتبہ گاڑیاں مہنگی کردیں
ہنڈا اٹلس کارز لمیٹڈ نے گاڑیاں 3 سے 5.5لاکھ روپے تک مہنگی کردیں
کمپنی 15 فروری کو دوبارہ پیداوار شروع کرے گی لیکن یہ اگلے نوٹس تک صرف ایک شفٹ کی بنیاد پر کام کرے گی، کیونکہ کمپنی اور ان کے وینڈرز کو خام مال کی درآمد اور کمرشل بینکوں سے کلیئرنس حاصل کرنے میں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
کمپنی کو امید ہے کہ صورتحال بہتر ہونے کے بعد مکمل آپریشن دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ تاہم،اس شٹ ڈاؤن سے کمپنی کی گاڑیوں کی پیداوار اور ترسیل متاثر ہوگی۔
کمپنی نے اپنے نوٹس میں مزید کہا ہے کہ”2جنوری 2023 کو نافذ العمل ہونے والے میکانزم کی روشی میں تجارتی بینکوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ صرف مخصوص شعبوں کی درآمدات کو ترجیح دیں اور سہولت فراہم کریں جبکہ آٹو سیکٹر مذکورہ شعبہ جات میں شامل نہیں ہے “۔
یہ شٹ ڈاؤن پاکستان میں آٹو انڈسٹری کو درپیش جاری چیلنجز کا نتیجہ ہے۔آٹو ایکسپرٹ صابر شیخ کا کہنا ہے کہ ’’روپے کی قدر میں حالیہ کمی نے آٹو سیکٹر کی صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے،روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے سوزوکی بائیکس کی بکنگ ابھی تک معطل ہے جس کی وجہ سے مصنوعات کی صحیح قیمت کا تعین کرنا ناممکن ہے۔
آٹو پارٹس کے ایک برآمد کنندہ مشہود علی خان نے کہا کہ ’’ پاکستان میں آٹوموبائل سیکٹر گاڑیوں کی فروخت میں مسلسل کمی کی وجہ سے شدید متاثر ہوا ہے جس کے نتیجے میں ڈھائی سے 3 لاکھ کارکن اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں“۔
انہوں نے ملازمتوں میں کمی کی وجہ معاشی غیر یقینی صورتحال اور گاڑیوں کی فروخت میں کمی کو قرار دیا۔ ان کا خیال تھا کہ موجودہ بحران کو صرف اوور ہیڈ اخراجات اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پا کر ہی کم کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ انڈس موٹرز کمپنی نے گزشتہ ماہ 2 مرتبہ 12 جنوری اور 29 جنوری کو روپے کی قدر میں کمی اور غیریقینی معاشی صورتحال کو جواز بناتے گاڑیوں کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کا اضافہ کیا تھا۔ کمپنی نے دوسری مرتبہ قیمتیں بڑھانے کے صرف 2 دن بعد ہی پیداوار عارضی طور پر بند کردی ہے جس پر گاڑیاں بک کرانے والے صارفین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔