طالبان نے شریعت بدل ڈالی؛ طلاق یافتہ خواتین کو سابق شوہروں کے پاس جانے کا حکم
افغان طالبان حکومت نے شوہروں کے ظلم و ستم و بربریت سے تنگ آکر گزشتہ دور حکومت میں خلع لینے والی خواتین کی طلاقوں کو منسوخ کرتے ہوئے تمام طلاق یافتہ خواتین کو سابق شوہروں کے پاس جانے کا حکم دے دیا
بھارتی نشریاتی ادارے نیو دہلی ٹیلی وژن (این ڈی ٹی وی ) نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے شوہروں کی بدسلوکی کا شکار خواتین کو واپس شوہروں کے پاس جانے کا حکم دیا ہے ۔
نیو دہلی ٹیلی وژن (این ڈی ٹی وی ) نے رپورٹ کیا ہے کہ افغان طالبان نے شوہروں کی ظلم و ستم کا نشانہ بن کر طلاق لینے والی تمام خواتین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے سابق شوہروں کے پاس چلی جائیں۔
یہ بھی پڑھیے
افغان طالبان کی مدد سے کالعدم ٹی ٹی پی مزید طاقتور بن گئی، یو ایس آئی پی
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک خاتون جسے برسوں تک شوہر کے بدترین ظلم وستم کاسامنا کرنا پڑا، اس کے ڈانٹ توڑے گئے جس پر وہ روپوش ہوگئی تاہم بعد میں حکومتی حکام نے ملکی قوانین کے تحت طلاق دلوائی ۔
بھارتی ادارے نے رپورٹ کیا کہ 2021 میں جب طالبان اقتدار میں آئے، تو اس کے شوہر نے دعویٰ کیا کہ اسے طلاق پر مجبور کیا گیا تھا جس پر طالبان نے اسے واپس سابق شوہر کے پاس جانے کا حکم دیا۔
شوہر کی بربریت کا نشانہ بننے والی خاتون نے بین الاقوامی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ طالبان کے فیصلے کے بعد میں اور میری بیٹیاں بہت روئیں، میں نے کہا کہ اے خدا یہ شیطان پھر سے آگیا ہے ۔
شوہر کے مظالم سہنے والی مرہ نامی خاتون کو سابق امریکی حمایت یافتہ حکومت کے تحت ملک میں رائج قوانین کے تحت طلاق ہوئیں تھی تاہم طالبان کی عبوری حکومت نے اسے غیر اسلامی قرار دے دیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
بلوم برگ کا پاکستان سے روزانہ 5 ملین ڈالر افغانستان اسمگل ہونے کا انکشاف
بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان وکلاء نے بتایا کہ طالبان حکومت کی جانب سے ان کی طلاقیں منسوخ کرنے کے بعد کئی خواتین کو زبر دستی سابق شوہروں کے پاس بھیجے جانے کی اطلاعات ہیں۔
سابق شوہروں کے مظالم سہنے کے بعد طلاق لینے والی خواتین طالبان کے فیصلے کے بعد سخت اذیت و مشکلات کا شکار نظر آتی ہیں۔ خواتین نے بتایا کہ شوہروں نے تشدد کرکے ہڈیاں اور دانت تک توڑ دیئے ۔