48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی اظہر مشوانی لاپتا، اہلیہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
اظہر مشوانی کی اہلیہ ماہ نور نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے نام لکھے گئے خط میں اپنے شوہر کی بازیابی کے لیے سوموٹو لینے کی استدعا لی ہے۔
دو دن سے لاپتا پاکستان تحریک انصاف کے ڈیجیٹل میڈیا کے ہیڈ اظہر مشوانی کی بازیابی کے لیے ان کی اہلیہ نے سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے ، جبکہ ان کی بھائی کی درخواست پر پولیس کی جانب سے ان کے اغواء کی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی جارہی۔
گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اظہر مشوانی کی گمشدگی پر سماعت کی تھی اور قانون نافذ کرنے اداروں کی ہدایت کی تھی کہ منگل کے روز اظہر مشوانی کو بازیاب کروا کے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔ جبکہ گمشدگی کو دو روز سے زائد کا وقت گزر چکا ہے اور ابھی تک نہ پولیس اور نہ ہی ایف آئی اے منانے کو تیار ہے انہوں نے اظہر مشوانی کو حراست میں لیا ہے۔
تاہم اب پی ٹی آئی ڈیجیٹل میڈیا ہیڈ اظہر مشوانی کی اہلیہ نے ان کی بازیاب کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے۔
ماہ نور اظہر نے سپریم کورٹ کے نام میں خط میں چیف جسٹس کو اپنے اغواء ہونے والے شوہر کی بازیابی کے لیے خط لکھا ہے۔ خط میں مناسب کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
صدر مملکت کا وزیراعطم کو خط؛ بروقت انتخابات اور انسانی حقوق کے احترام کی ہدایت
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی
سپریم کورٹ کے نام خط میں درخواست گزار ماہ نور نے کہا ہے کہ میرے شوہر اظہر قاضی جو کہ سابق وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب عمران خان کے فوکل پرسن کے طور پر کام کر رہے ہیں، اس ذمہ داری کی وجہ سے موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت میں بہت سارے ان سے خوش نہیں تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت اہلکاروں کی جانب سے انتقامی کارروائیاں کے طور پر پی ٹی آئی سے جڑے لوگوں کو نشانہ بنانا جارہا ہے ، اغوا کیا جارہا ہے اور ہراساں کیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ کے نام خط میں ماہ نور نے لکھا ہے کہ "میرے شوہر جناب اظہر قاضی دوپہر 2:45 کے قریب زمان پارک کے لیے گھر سے نکلے لیکن نہ تو وہ وہاں پہنچے اور نہ ہی گھر واپس آئے، اہل خانہ، قریبی دوستوں، سیاسی اور پارٹی کارکنان نے ان کی تلاش کی لیکن آج تک تمام کاششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہم نے متعلقہ تھانے سے بھی رجوع کیا لیکن وہ درخواست گزار کے شوہر کی تلاش کے ساتھ ساتھ ایف آئی آر کے اندراج سے گریزاں ہیں اور تعاون نہ کرنے پر بضد ہیں، جبکہ یہ درخواست گزار کا بنیادی حق ہے۔ ریاست کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔ قانون کے مطابق شادی ، خاندان اور کسی کی زندگی یا آزادی نہیں چھینی جا سکتی۔
درخواست گزار کا پختہ یقین ہے کہ درخواست گزار کے شوہر اظہر قاضی کو پنجاب پولیس نے ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ملی بھگت سے کچھ طاقتور لوگوں کی ایماء پر اسے نقصان پہنچانے کے ارادے سے اغوا کیا ہے اور غیرقانونی طور پر حراست میں لیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس حکومت کے آنے کے بعد سے ہمارے پورے خاندان اور پاکستان کے دیگر شہریوں کو انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ میری ملک کے سب سے بڑے قانون کے ادارے سے استدعا ہے کہ طاقتور لوگوں کی غیر قانونی سے درخواست گزار کے شوہر کی بازیابی اور رہائی کے مداخلت کرے ، کیونکہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اس لیے میری درخواست ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان اپنے سوموٹو کے دائرہ اختیار کو استعمال کرتے ہوئے کارروائی کرے۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی دھمکی آمیز پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی ڈیجیٹل میڈیا کے ہیڈ اظہر مشوانی کو اغواء کرلیا گیا تھا ، جس کی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔