سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج
اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت بل کو خلاف آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے۔
عدالتی اصلاحات سے متعلق ممکنہ قانون سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے ، درخواست میں وزیراعظم ، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو شہری منیر احمد کی جانب سے ان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے چیلنج کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایوان بالا نے پورے ملک میں انتخابات ایک ساتھ کروانے کی قرارداد منظور کرلی
الیکشن اخراجات بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش، منظوری کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 آئین پاکستان کے خلاف ہے اور ایسا کوئی قانون نہیں بن سکتا جو آئین سے متصادم ہو۔
درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کے رولز بنے ہوئے ہیں لہٰذا آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم نہیں کیا جاسکتا۔ یہ قانون بدنتیی پر مبنی ہے۔
اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو خلاف آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے۔ اور درخواست کے حتمی فیصلے تک اس قانون پر عملدرآمد سے حکومت کو روکا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پنجاب میں انتخابات کو التواء میں ڈالنے کے لیے موجودہ بل کو منظور کیا ہے۔