سابق آئی جی پولیس میجر ریٹائرڈ ضیاءالحسن کا بیٹا کورکمانڈر ہاؤس پر حملے کے الزام میں گرفتار

پنجاب و سندھ کے سابق انسپکٹر جنرل پولیس ضیاء الحسن کے بیٹے پی ٹی آئی کے چیئرمین  عمران خان کی گرفتاری کے بعد کور کمانڈر ہاؤس  لاہور پر حملے میں ملوث تھے ،ان کی شناخت جیو فینسنگ سے ہوئی

سابق انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) پنجاب و سندھ ضیا الحسن کے صاحبزادے رضوان ضیا کو جناح ہاؤس(کور کمانڈر ہاؤس لاہور ) پر حملے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے ۔

لاہور میں پولیس نے رواں  ماہ کے شروع میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے سلسلے میں سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی)  ضیا الحسن کے بیٹے رضوان ضیاء کو گرفتار کرلیا ۔

یہ بھی پڑھیے

خواجہ آصف نے 9 مئی کے حملہ آوروں کو پاکستانی تسلیم کرنے سے انکار کردیا

رضوان ضیا، جو سندھ اور پنجاب کے سابق آئی جی پی میجر ریٹائڑد ضیاء الحسن کے بیٹے ہیں، کو 9 مئی کو جناح ہاؤس کو جلانے اور توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا  ہے۔

پنجاب و سندھ کے سابق انسپکٹر جنرل پولیس ضیاالحسن کے بیٹے عمران خان کی گرفتاری کے بعد کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں ملوث تھے ۔ان کی شناخت جیو فینسنگ سے ہوئی ۔

حکام کے مطابق رضوان ضیا کو کور کمانڈر ہاؤس کے باہر احتجاج اور توڑ پھوڑ کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔رضوان ضیاء سابق فوجی افسر کے داماد بھی ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ان کے حامیوں نے عوامی اور سرکاری املاک  کو نذر آتش کیا جبکہ جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر بھی حملے کیے ۔

یہ بھی پڑھیے

9 مئی کے واقعات کے تناظر میں چند کیسز ہی ملٹری کورٹس میں جائیں گے، رانا ثناء اللہ

حکومت اور فوجی قیادت نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث شر پسندوں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے ۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ  نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ 9 مئی کو آتش زنی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار تمام افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نو مئی اور دس پرتشدد کارروائیوں کے حوالے سے درج چار سو ننانوے ایف آئی آر میں سےصرف چھ یا  7کو فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ تحاریر