بجلی پر ریلیف، IMF سے مسترد، اقدام سے ساڑھے 6 ارب کے بجائے 15 ارب سے زائد کا اثر پڑے گا، عالمی مالیاتی ادارہ

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نگران حکومت کا بجلی بلوں میں ریلیف کا پلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سےساڑھے 6ارب روپے کی بجائے 15ارب روپے سے زائد کا اثر پڑے گا جبکہ پاکستان کی جانب سے بھیجی جانے والی سفارش میں بتایا گیا تھا کہ اس سے ساڑھے چھ ارب روپے کا اثر پڑے گا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف نے 15 ارب کی مالیاتی گنجائش پوری کرنےکا پلان بھی مانگ لیا ہے ۔ذرائع کے مطابق نیا پلان شیئر ہونے پر آئی ایم ایف حکام اوروزارت خزانہ دوبارہ بات کریں گے ۔ ذرائع نے بتایا ہےکہ بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے بجٹ سے آؤٹ نہ ہونےکی آئی ایم ایف کویقین دہانی کرائی گئی ہے‘ بلوں کو4ماہ میں وصول کرنےکے لیے بھی آئی ایم ایف سے درخواست کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق بلوں کی اقساط میں وصولی کے پلان پر آئی ایم ایف سے دوبارہ بات کی جائے گی۔نمائندہ جنگ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کے بلوں کو موخر کرنے کے حکومتی منصوبے پر شدید اعتراضات کے دوران پاکستان نے آئی ایم ایف سے آئندہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی ایز) اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف پی ایز) اگلے چار سے چھ ماہ ملتوی کرنے کی درخواست کردی ۔ حکومت کے اس دعوے کے بعد کہ اگست کے بجلی کے بلوں کی وصولی ان کی توقعات کے قریب پہنچ گئی ، آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ یا اضافی سبسڈی کی فراہمی کے امکان کو مسترد کردیا گیا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے کیو ٹی اے اور ایف پی اے کی چار سے چھ ماہ تک ملوتی کرنے کی درخواست کی ہے لہٰذا اس کے لیے کچھ اضافی لاگت بھی درکار ہو سکتی ہے جس پر دونوں فریقوں کو متفق ہونا پڑے گا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کیو ٹی اے کی جاری ماہ میں 5 روپے فی یونٹ اور ایف پی اے 2.72 روپے فی یونٹ کی حد میں ٹیرف بڑھانے کی ضرورت کے تناظر میں پاور سیکٹر کی پریشانیاں بدستور برقرار ہیں۔ لہٰذا مجموعی طور پر 7 روپے فی یونٹ سے زیادہ ٹیرف میں اضافے کا امکان ہے۔ یونٹس کے کم استعمال، سود کی ادائیگی کی لاگت میں اضافے اور شرح مبادلہ کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے اپریل تا جون کی مدت کے نقصانات کی بنیاد پر کیو ٹی ایز طے کیا جائے گا۔ ایف پی اے کا تخمینہ درآمدی ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے لیے لگایا جاتا ہے لہٰذا مجموعی طور پرقیمتوں میں 7.50 روپے فی یونٹ اضافہ ریگولیٹر کی رضامندی سے ستمبر کے بل میں شامل کرنے کا امکان ہے۔ اب وزارت بجلی کے اعلیٰ حکام نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اگست 2023 کے لیے ان کے بلوں کی وصولی میں بہتری آئی اور یہ ان کی توقعات کے قریب پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ انہیں بجلی کے بڑھے ہوئے بلوں کو کم کرنے کے لئے آئی ایم ایف سے کیو ٹی ایز اور ایف پی ایز کو ملتوی کرنے کی درخواست کرنا پڑے گی۔ وزارت بجلی کی جانب سے مختلف کیٹیگریز کے لیے بجلی کے بلوں کے مالی نظام کے مطابق جو لوگ کیو ٹی ایز اور ایف پی ایز کو شامل کرنے کے بعد 400 یونٹس استعمال کر رہے ہیں ان کے ماہانہ بل اگست 2023 میں اوسطاً 21000 روپے سے کم ہو کر ستمبر 2023 میں 16963 روپے ماہانہ اور اکتوبر 2023 میں 11356 روپے ہو جائیں گے۔ جو لوگ 300 یونٹ استعمال کر رہے ہیں، ان کا ماہانہ اوسط بل اگست میں 13000 روپے سے کم ہو کر ستمبر میں 10000 روپے اور اکتوبر 2023 میں 8000 روپے ہو جائے گا۔ اکتوبر کے بعد موسم سرما کا آغاز ہو جائے گا اس لیے بلوں میں اضافے کا مسئلہ حل ہونے کی امید ہے۔

متعلقہ تحاریر