K فور منصوبہ میں شدید غلطیاں، شہری واٹر مافیا سے پریشان ہیں، میئر
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ 2006-2007میں کے فور منصوبہ بناتے وقت شدید غلطیاں کی گئیں صرف منصوبہ منظور کرانے کے لئے اس کی لاگت کم ظاہر کی گئی یہ سب کو پتا ہے اس وقت شہر میں کس کی حکومت تھی پھر تحریک انصاف کی حکومت نے کے فور پر کام روک دیا اور کہا وفاق اب اس پر کام کرے گا لیکن 2018سے 2023تک صرف وقت ضائع کیا گیا جو کراچی کے ساتھ سب سے بڑی ناانصافی تھی کراچی کے شہری واٹر مافیا سے پریشان ہیں اور تقاضا کرتے ہیں انہیں پانی ملے بنیادی مسئلہ پانی کی سپلائی میں کمی ہے ہمیں جو پانی دستیاب ہے اس کی منصفانہ تقسیم اور چوری کو روکنا ہے اس وقت شہر میں 150سے زائد غیر قانونی ہائیڈر نٹ چل رہیے ہیں جن کے خلاف بھر پور کارروائیاں شروع کر دی ہیں جن میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمارے ساتھ ہیں پاکستان رینجرز سندھ پولیس سمیت واٹر کارپوریشن انتظامیہ کو اس سلسلے میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں،75 افراد گرفتار اور 87ٹینکر ضبط کر چکے ہیں70ایف آئی آر کٹوائی گئیں کراچی واٹر اینڈ کارپوریشن ایکٹ کے تحت اب غیرقانونی ہائیڈرنٹ چلانے پر پانچ سال قید کی سزا اور بھاری جرمانہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین سیکریٹریٹ کارساز واٹر کارپوریشن میں اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، نمائندہ میئر کراچی برائے سیاسی امور کرم اللہ وقاصی سی ای او واٹر کارپوریشن انجینئر سید صلاح الدین احمد، سی او او واٹر کارپوریشن انجینئر اسداللہ خان، دین محمد شر، ندیم کرمانی، الہیٰ بخش بھٹو، سید سردار شاہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے میئر نے بتایا کہ حب ڈیم سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والی لائن بہت پرانی ہے جو 1981 میں بنی تھی اس پر کام کررہے ہیں انشاء اللہ بیس ماہ میں 100ایم جی ڈی پانی حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گےکینجھر جھیل اور حب ڈیم سے پانی کی فراہمی کو مزید بڑھانے کی کوشش کریں گے، کے فور پر کام ہو رہا ہے وفاقی حکومت کا اکتوبر 2024 میں کے فور مکمل کرنے کا ٹارگٹ ہے، میں صرف کے فور پر انحصار نہیں کررہا بلکہ حب ڈیم پر بھی کام کررہا ہوں پاکستان رینجرز، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سندھ پولیس سمیت واٹر کارپوریشن کی مدد سے غیرقانونی پانی کے کنکشن اورہائیڈرنٹس کے خلاف جنجال گوٹھ، منگھوپیر، تین ہٹی اور محمود آباد میں کارروائی کی گئی جس سے اورنگی ٹاون، نیو کراچی، نارتھ کراچی، ڈی ایچ اے، لیاری اور بلدیہ میں پانی کی فراہمی بہتر ہوئی ہے، ایک اندازے کے مطابق ان کارروائیوں سے ایک کروڑ گیلن پانی بچایا گیا ، میئر کراچی نے کہا صنعتی علاقوں کے پانی کے حوالے سے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں کیونکہ صنعتی علاقوں کا 120 ایم جی ڈی پانی ان ٹریٹڈ سمند برد ہورہا ہے، اس لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر 40 ایم جی ڈی پانی ٹریٹ کرنے کا منصوبہ شروع کر رہے ہیں جس سے لانڈھی اور کورنگی کی صنعتیں اس پانی کو استعمال کر سکیں گی انہوں نے بتایا کہ واٹر کارپوریشن نے سب سوائل کے 32لائسنس جاری کیے ہیں جو صنعتی اداروں کو پانی فراہم کرتے ہیں جس کی پانچ کروڑ آمدنی ہے، ہمیں صنعتکاروں کے تعاون کی ضرورت ہے، میں صنعتکاروں سے کہتا ہوں کہ ہمیں بتائیں کتنا پانی واٹر کارپوریشن اور کتنا پانی سب سو ائل کا استعمال کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا واٹر کارپوریشن کے مختلف اداروں پر 52ارب روپے واجب الادا ہیں، میری تمام اداروں سمیت شہریوں سے اپیل ہے کہ واجبات کی ادائیگی میں واٹر کارپوریشن کے ساتھ تعاون کریں کیونکہ واٹر کارپوریشن کے ریٹائرڈ ملازمین کے پیشن کے مد میں 5ارب کے واجبات ہیں اور واٹر کارپوریشن کی ماہانہ آمدنی 120کروڑ ہے، بعد اذاں میئر کراچی نے صحافیوں کے ہمراہ ہائیڈرنٹس مینجمنٹ سینٹر واٹر کارپوریشن کا دورہ بھی کیا، اس موقع پر انکا کہنا تھا سی ای او واٹر کارپوریشن انجینئر سید صلاح الدین احمد نے اہم اقدام کرتے ہوئے ہائیڈرنٹس مینجمنٹ سینٹر کا آغاز کیا ہے جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انہوں نے کہا 650ٹینکرز میں ٹریکر سسٹم اور ٹینکرز کی ونڈ اسکرین پر کیو آر کوڈ نصب کیے گئے ہیں، کیو آر کوڈ سے عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پتا چل سکے گا کہ یہ ٹینکر کون سے ہائیڈرنٹ سے رجسٹرڈ ہے اور اس کے سرکاری نرخ کیا ہے جبکہ کیو آر کوڈ سے غیر قانونی ٹینکرز کا بآسانی پتا چلے گا جس سے پانی کی چوری پر قابو پایا جا سکے گا جو ہمارا بنیادی اور اصل مقصد ہے جو ٹینکرز سپلائی کے دوران ٹریکر سے منقطع ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔