یوریا کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے کسانوں کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا

یوریا کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور کھاد کی قیمتیں معمول پر آنا شروع ہوگئی ہیں اس وقت کھاد کے بیگ کی قیمت 500سے 600روپے تک کم ہوگئی ہے۔
گزشتہ ہفتے نگران وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے گندم، چینی، کھاد اور تیل جیسی ضروری اشیاء کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کاروائی کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ وزراتِ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق کھاد کی ذخیرہ اندوزی میں 90سے زائد مڈل مین ملوث تھے جن کی وجہ سے مارکیٹ میں مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہورہاتھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کھاد کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کاروائی میں سندھ کے مختلف علاقوں سے کھاد کے 90ہزار بیگز ضبط کیے ہیں جبکہ میرپور خاص کے مختلف گوداموں سے 85ہزار سے زائد کھاد کے بیگز ضبط کیے گئے ہیں۔
ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی ان غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے یوریا کے بیگ کی ریٹیل قیمت 3100روپے سے 3400روپے کے مقابلے میں ملک کے مختلف حصوں میں 4200روپے فی بیگ تک پہنچ گئی تھی۔6.8ملین ٹن کی سالانہ یوریا کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فرٹیلائزرز پلانٹس کو مکمل استعداد سے چلانے کیلئے تمام فرٹیلائزرز پلانٹس کو گیس کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کی حکومتی کوششوں کے باوجود کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی۔
فرٹیلائزر مینوفیکچررزآف پاکستان ایڈوائزری کونسل (FMPAC)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریگیڈیئر (ر) شیرشاہ نے ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہاکہ مقامی فرٹیلائزر انڈسٹری نے ہمیشہ کسانوں کیلئے سستی کھاداوراس کی مناسب فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔ مارکیٹ میں کچھ مقامات پر مجرمان سرکاری قیمت سے 800سے 1000روپے تک یوریا مہنگی فروخت کرکے منافع خوری میں ملوث ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں سے2023میں کاشت کار کھاد کی خیریداری پر 100ارب سے زائد اضافی اداکرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
بریگیڈیئر (ر) شیرشاہ نے فرٹیلائزر انڈسٹری کو گیس کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے نگران وفاقی وزیر برائے تجارت، صنعت و پیداوار ڈاکٹر اعجاز گوہر کی کوششوں کو بھی سراہتے ہوئے کہاکہ فرٹیلائزرپلانٹس کیلئے مسلسل گیس کی دستیابی آئندہ ربیع سیزن کیلئے کھاد کے وافر ذخائر کو یقینی بنائے گی۔ ذخیرہ اندوزی کے خلاف کاروائی اور بھرپور پراڈکشن سے گندم کی زائد پیداوار کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی جوکہ پاکستان کے غذائی تحفظ کیلئے بہت ضروری ہے۔
واضح رہے کہ ملکی کھاد کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فرٹیلائزر پلانٹس کی صلاحیت کے باوجود ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی وجہ سے ملک میں کھادریٹیل قیمت پر دستیاب نہیں تھی۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلرز کے خلاف کاروائی اسی طرح جاری رہی تو مقامی مارکیٹ میں کھاد کی قیمتیں مزید مستحکم ہوں گی۔