پاکستان کیساتھ انسداد دہشت گردی پر تعاون جاری رہیگا، امریکا

امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میں ہونے والے خود کش حملے کی مذمت کی ہے اور متاثرین کے ساتھ گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کیلئے ہم اپنی گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، پاکستانیوں نے دہشت گرد حملوں کی وجہ سے بے پناہ نقصان اٹھایا ہے، پاکستانی عوام بلا خوف و خطر اپنے عقیدے پر عمل کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت ان خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے جنہوں نے اس واقعے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔ ایک سوال کہ امریکا افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ کیوں نہیں بنا رہا، کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے ایشو پر کثیر الجہتی فورمز پر تعاون جاری ہے اور تعاون کے ان معاملات میں دہشت گرد گروپس کیخلاف حکمت عملی اور ان کی فہرست سمیت متعدد امور شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے حکمت عملی پر پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، ر واں سال کے آغاز میں ہم نے دونوں ملکوں کو دہشت گردی سے درپیش مشترکہ خطرات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان نے سرحدی سلامتی، دہشت گردوں کی مالی معاونت وغیرہ جیسے شعبہ جات میں تعاون کیلئے حکمت عملی پر کام کیلئے ڈائیلاگ کا انعقاد کیا تھا، ہم ہر طرح کی انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی کوششوں میں بہتری کیلئے تعاون کرتے رہیں گے۔
سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے ایک سوال کہ بھارتی وزیر خارجہ سے اس معاملے پر کیا بات ہوئی تھی کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ہم اس ایشو پر کینڈین حکومت کےساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور ہم نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کینیڈین تحقیقات میں تعاون کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن کو جمعہ کے دن بھارتی وزیر خارجہ سے بات چیت کا موقع ملا تھا۔
ایک اور سوال کہ کیا بھارت کینڈین حکومت کے ساتھ تعاون پر راضی ہوا، کے جواب میں امریکی ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس سوال کا جواب بھارت دے گا، میں امریکا کی بات کروں گا اور ہم نے تحقیقات میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔