پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ: ماضی میں از خود نوٹس کے تحت دیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق کالعدم قرار

اپنے مختصر فیصلے میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس ایکٹ کے تحت ماضی میں از خود نوٹس کے تحت دیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل کے حق کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ اس شق کو آٹھ سات کے تناسب سے مسترد کیا گیا ہے۔

جنھوں نے ایکٹ کی اس شق کے تحت اپیل کا حق دینے کی حمایت کی تھی ان میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل بھی شامل ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ایکٹ کی اس شق سے متعلق کثرت رائے سے جو فیصلہ آیا ہے اس سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین جنھیں از خود نوٹس کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا وہ بھی اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کر سکیں گے۔

اس کے علاوہ، ان درخواستوں کی سماعت کے دوران یہ نکتہ بھی سامنے آیا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے اطلاق کے بعد کیے گئے از خودنوٹس کے تحت کیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق ملنا چاہیے یا نہیں، تو اس نقطے پر اکثریت نے یہ فیصلہ دیا کہ اس ایکٹ کے اطلاق کے بعد کوئی بھی متاثرہ شخص اپیل کر سکتا ہے۔ یہ فیصلہ چھ نو کے تناسب سے آیا ہے۔

اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ اور اختلافی نوٹ بعد میں جاری کیے جائیں گے۔

متعلقہ تحاریر