کراچی میں سال 2023 کے دوران ڈاکو راج، ہر 18 منٹ پر ایک فون چھینا

شہر قائد میں سال 2023 کے دوران ڈاکوؤں کا راج رہا، اس دوران شہری 27 ہزار 500 سے زائد قیمتی موبائل فون سے محروم ہوگئے، اعداد و شمار کے حساب سے ہر 18 منٹ پر ایک فون چھینا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سال 2023 میں بھی کراچی کے شہریوں کو ڈاکوؤں اور لیٹروں سے بچایا نہ جاسکا، نگراں حکومت سے بھی شہریوں کی امیدیں پوری نہ ہوسکیں، گزرے سال کا سورج غروب ہونے کو ہے مگر وارداتیں رکنے کا نام ہی نہیں لے رہیں جبکہ وارداتوں پر قابو پانے کے لیے پولیس افسران کی تمام تدابیر بھی ناکام ثابت ہوئیں ہیں۔

رواں سال شہریوں سے 27 ہزار500 سے زائد قیمتی موبائل فون اسلحے کے روزپر چھینے گئے،شہرمیں ہر روز 77 موبائل فون، ہر گھنٹے 3 اور ہر 18 منٹ میں ایک موبائل فون اسلحے کے زور پر چھینا گیا،رواں سال شہریوں سے اربوں روپے مالیت کی 58 ہزار500 سے زائد موٹر سائیکلیں چوری اورچھین لی گئیں جبکہ موٹرسائیکل لفٹنگ کی یومیہ تعداد 162 سے تجاوز کر گئی۔

شہر میں ہر گھنٹے میں 6 موٹر سائیکلیں چوری یا چھینی گئیں، رواں سال صرف گاڑیاں چھینے جانے کی 261 ہوئیں جبکہ گزشتہ برس گاڑیاں چھینے کی 161 وارداتیں ہوئی تھیں ،گاڑیاں چھینے جانے کی وارداتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 62 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

رواں سال موٹرسائیکل چھین کی وارداتوں میں 55 فیصد اور گاڑیاں چھینے کی وارداتوں میں 62 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا۔

سیٹیزن پولیس لائیژن کمیٹی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2023 میں شہر میں مسلح ڈکیت اسلحے کے زورپرنہتے شہریوں سے کروڑوں روپے مالیت کے 27ہزار681 سے زائد موبائل فون چھین کر باآسانی فرارہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری میں2ہزار 379، فروری میں2ہزار 255، مارچ میں 2ہزار 577، اپریل میں 2ہزار2ہزار 253، مئی میں 2ہزار472، جون میں 2ہزار 200، جولائی میں 2ہزار 92،اگست میں 2ہزار 582، ستمبر میں 2ہزار 464، اکتوبر میں 2 ہزار446، نومبر میں 2ہزار 272 اور دسمبر میں اب تک 1689 موبائل فون چھینے جا چکے ہیں۔

رواں سال اگست کا مہینہ ایسا تھا جس میں شہریوں سے سب سے زیادہ موبائل فون چھینے گئے، رواں سال شہرمیں موبائل فون چھینے جانے کی یومیہ تعداد 77،گھنٹے میں 3 اورہر18 منٹ کے بعد ایک موبائل فون اسلحے کے زور پر چھینا گیا۔

رپورٹ میں بتایا کہ گیا کہ رواں سال شہریوں سے اربوں روپے مالیت کی 58 ہزار500 سے زائد موٹر سائیکلیں چوری اور چھین لی گئیں، رپورٹ کے مطابق جنوری میں موٹرسائیکل لفٹنگ کی 4 ہزار 643، فروری میں 4 ہزار 380، مارچ میں 5 ہزار 57 وارداتیں رپورٹ ہوئیں اپریل میں 4 ہزار 873، مئی میں 5 ہزار 208 اور جون میں 4 ہزار 748 شہریوں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کر دیا گیا، جولائی میں 4 ہزار 912، اگست میں 5 ہزار 396 اورستمبر میں موٹرسائیکل لفٹنگ کی 5 ہزار 399 وارداتیں رپورٹ ہوئیں اکتوبر میں 5 ہزار 213 اور نومبر میں 4 ہزار724 موٹرسائیکلیں چھیننے اورچوری کی رپورٹ ہوئیں جبکہ دسمبر میں اب تک 3ہزار 990 موٹر سائیکلیں چوری وچھینی جا چکی ہیں ،موٹرسائیکل لفٹنگ کی وارداتوں میں ستمبر کا مہینہ سرفہرست رہا، رواں برس موٹرسائیکل لفٹنگ کی یومیہ تعداد 162 سے تجاوز کر گئی جبکہ گزشتہ برس یہ شرح 155 تھی۔ شہر میں ہر گھنٹے میں 6 موٹر سائیکلیں چوری یا چھینی گئیں ۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ روں سال موٹر سائیکلیں چھینے جانے کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ،رواں سال 7ہزار 185 موٹرسائیکلیں شہریوں سے اسلحہ کے زور پر چھینی گئیں جبکہ گزشتہ برس کے یہ تعداد4 ہزار 970 تھی، رواں سال موٹرسائیکل چھین کی وارداتوں میں 55 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا،رپورٹ میں بتایا گیا کہ روں سال گاڑیاں چھینے جانے کی وارداتوں میں بھی ریکاڈ اضافہ ہوا،رواں سال 2ہزار17 گاڑیاں اب تک شہریوں سے اسلحہ کے زورپرچھینی چوری کی جا چکی ہیں جنوری میں 227، فروری میں 178، مارچ میں 188، اپریل میں 161، مئی میں 165، جون میں193 ، جولائی میں158 ، اگست میں 231، ستمبر میں167 ، اکتوبر میں 207، نومبر میں189 اور دستمبر میں اب تک 175 گاڑیاں چوری اور چھینے گئیں، رواں سال صرف گاڑیاں چھینے جانے کی 261 ہوئیں جبکہ گزشتہ برس گاڑیاں چھینے کی 161 وارداتیں ہوئی تھیں ،گاڑیاں چھینے جانے کی وارداتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 62 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ روزانہ 6 قیمتی گاڑیاں اورہرچار گھنٹے کےبعد ایک قیمتی گاڑی بھی چوری یا اسلحے کے زور پرچھینی گئی۔

رواں برس میں اب تک ڈکیتی مزاحمت پر 135 سے زائد شہری جاں بحق جبکہ سیکڑوں کو ڈاکوؤں نے زخمی بھی کیا، جن میں سے کچھ زندگی بھر کے لیے معذور ہوگئے۔

رواں سال بھی شہریوں نے پولیس کارکردگی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پولیس کارکردگی میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافے کے بجائے بتدریج کمی واقع ہوتی جارہی ہے ، قانون کے محافظ ہی قانون شکن نکل رہے ہیں تو عام شہری انصاف کےحصول کے لیے کس کے پاس جائیں شہریوں کا کہنا تھا کہ افسران بالاکو ٹھنڈے کمروں سے نکل کرسڑکوں اورگلیوں تک آنا ہوگا تاکہ شہری یہ محسوس کرسکیں کہ پولیس ان کے جان ومال کا تحفظ کریگی اگر حالات میں بہتری نہ آئی توشہر میں جنگل کا قانون نافذ ہوجائےگا۔

متعلقہ تحاریر