پاکستان میں کرونا کی دوسری لہر لیکن عوام غیرسنجیدہ

پاکستان میں کرونا کی جان لیوا وباء کے دوبارہ پھیلنے سے کیسز میں اضافہ ہونے لگا ہے لیکن عوام بچاؤ کی ایس او پیز کو مستقل نظرانداز کر رہے ہیں

پاکستان میں موسم کی بدلتی صورتحال کے باعث کرونا کی دوسری لہر چل پڑی ہے۔ کرونا وائرس کے کیسز اور اموات میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہورہا ہے اور ساتھ ہی کرونا کے فعال کیسز کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں کرونا کیسز میں اضافہ

سردیوں کا موسم آنے کے ساتھ ساتھ کرونا کیسز میں بھی دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ کراچی میں شہری کرونا سے بچاؤ کے لیے وضع کردہ ایس او پیز کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں جتنے ٹیسٹ کیے گئے، ان میں پہلی مرتبہ منگل کو اضافہ دیکھا گیاہے۔

کراچی کے بازاروں سمیت ہوٹلز، بینکس، بسوں اور پارکس میں عوام کا رش ہے۔ کراچی کے عوام کی طرف سے ماسک کا استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹرز اور حکومتی ادارے الرٹ کر چکے ہیں کہ کراچی میں کووڈ 19 کی دوسری لہر شروع ہوچکی ہے۔ عوام کو چاہیے کہ ایس او پیز کا خیال رکھا جائے۔ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں اور اپنے ہاتھوں کو بار بار20 سیکنڈ تک صابن سے دھوئیں۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان اور کراچی میں بھی کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس حوالے سے وفاق نے بازاروں اور ہوٹلز کو رات دس بجے بند کرنے کا پابند کیا گیا تھا لیکن اعلان کے باوجود تمام ہوٹلز اور بازار 10 بجے بعد کھلے نظر آتے ہیں۔ شہریوں کی جانب سے ماسک کا صحیح استعمال نہ کرنے کے باعث بھی کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گلیوں، محلوں اور شہر کے مشہور بازار زینب مارکیٹ سمیت کئی مالز میں عوام کا ہجوم نظر آتا ہے۔

کراچی ٹرانسپورٹ (کراچی بس) (کراچی بسیں) (پبلک ٹرانسپورٹ)

اس حوالے سے کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کہا تھا کہ ایس او پیز کا خیال رکھا جائے۔ جبکہ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سندھ میں سردیوں کے ساتھ کرونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عوام کو چاہیے اپنا خیال رکھے۔ سندھ حکومت اپنی پالیسی بنا رہی ہے۔ جہاں جہاں ضرورت ہو وہاں لاک ڈاؤن کیا جا سکتا ہے۔

کراچی کے علاقے ملیر میں کرونا کیسز میں اضافے کے باعث اسکولوں کو بند کردیا گیا اور گلشن اقبال کے علاقے میں بھی کہیں کہیں سمارٹ لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ ڈی سی ساؤتھ نے کئی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی بھی کی اور بوٹ بیسن پر ہوٹل کو سیل بھی کیا گیاہے۔

سیل (دکان سیل)

کراچی میں سندھ سیکریٹریٹ میں بھی ایس او پیز کا خیال رکھا جارہا ہے۔ ماسک کے بغیر عمارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ کراچی میں ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا تھا۔ لیکن ڈاکٹرز کے مطابق کراچی میں 20 فیصد لوگوں کو ماسک کا استعمال کرتے دیکھا گیا ہے۔ ان میں سے بھی 10 فیصد افراد ماسک کو مجبوری کی خاطر استعمال کرتے نظر آرہے ہیں۔

لاہور میں کرونا کی صورتحال

ترجمان محکمہ صحت پنجاب نے صوبے بھر میں کرونا کیسز کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ پنجاب میں اب تک 16 لاکھ 21 ہزار 936 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ پنجاب میں کرونا وائرس کے اعدادو شمار کے مطابق کیسز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 5 ہزار 303 ہے۔ اب تک 97 ہزار 532 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔ جبکہ کُل 2 ہزار 388 اموات ہوگئی ہیں۔

صوبہ پنجاب میں عالمی وباء کرونا وائرس کے گذشتہ 24 گھنٹوں میں 303 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 20 اکتوبر سے 4 نومبر کے درمیان پنجاب میں مجموعی 3 ہزار 437 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

لاہور بازار (لاہور مارکیٹ)۔

آبادی کے لحاظ سے پنجاب کا سب سے بڑا شہر اور صوبائی دارالحکومت لاہور میں کرونا کی دوسری لہر سے اب تک کرونا کے 148 نئے مریض سامنے آچکے ہیں۔ 24 گھنٹوں میں لاہور میں کرونا سے 4 اموات ہوئیں۔ 64 مریض شہر کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ جن میں سے 35 مریض آئی سی یو اور 7 وینٹی لیٹر پر ہیں۔

پنجاب میں تعلیمی اداروں کی صورتحال

گذشتہ ایک ہفتے میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے دو طلباء جبکہ گورنمنٹ کالج برائے خواتین کوپر روڈ کی وائس پرنسپل اور گورنمنٹ کالج ٹاؤن شپ کے پروفیسرمیں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔ جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے کرونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے۔ شہر کے سرکاری اور پرائیوٹ اسپتالوں میں 64 مریض زیرعلاج ہیں۔ جن میں سے 35 انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہیں۔ جبکہ 7 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق ستمبر کے دوسرے ہفتے میں اسکول کھیلنے کے بعد گوجرانوالہ میں 24 طلباء، اور ننکانہ صاحب میں 7 بچے کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

 بھکر میں ایک بچہ، ایک اسکول ملازم اور لودھراں میں ایک اسکول ملازم میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ جبکہ ننکانہ صاحب میں گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری اسکول شاہ کوٹ اور گیریژن اسکول ننکانہ صاحب کو بند کردیا گیا ہے۔

 حکام کے مطابق اب تک 14 ہزار 746 سرکاری، ایک ہزار 566 پرائیویٹ اسکولوں کے بچوں کے نمونے لیے جا چکے ہیں۔ 13 ہزار 796 نمونے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، اور 34 بچوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی اسکول میں دو سے زائد بچوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہونے پر اسکول کو 5 دن کے لیے بند کردیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ متاثرہ بچوں کے گھر والوں کی کانٹیکٹ ٹریسنگ کر کے کرونا وائرس ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وباء کی وجہ سے ساڑھے چھ ماہ کی مدت تک بند رہنے کے بعد تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے میں میٹرک، کالج اور یونیورسٹی کے طلباء کو طلب کیا گیا تھا۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبا و طالبات نے اسکول آنا تھا۔

دس میں سے صرف دو یا تین افراد ایس او پیز پر عمل پیرا

لاہور میں کرونا کی صورتحال روز بروز خراب ہونے کے باوجود عوام سنجیدگی نہیں لے رہی۔ عوامی مقامات، بس و ریلوے اسٹیشنز، مارکیٹس میں کرونا ایس او پیز کو نظرانداز کیا جانے لگا۔ نیوز 360 نے کے نامہ نگار نے شہر کے سروے کے دوران دیکھا کہ لوگ مکمل طور پر ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔ دس میں سے دو یا تین افراد ہی ایس او پیز کا خیال رکھتے ہیں۔ ماسک پہنتے اور مناسب فاصلہ رکھتے ہیں۔

لاہور بازار (لاہور مارکیٹ) 2

انتظامیہ کی جانب سے شہر کے بس اور ریلوے اسٹیشنز سمیت مارکیٹوں میں کرونا ایس او پیز کے حوالے سے کوئی سختی نہیں کی جا رہی۔ لوگ بغیر ماسک پہنے اپنے کام اور ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کر رہے ہیں۔ جبکہ آپسی فاصلے کو بھی مکمل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ریلوے اسٹیشنز اور بس اڈوں پر کرونا آگاہی عملہ غائب ہونے کے ساتھ ساتھ بیشتر مقامات پر ہینڈ سینیٹائزر بھی موجود نہیں ہے۔ جبکہ ڈس انفیکشن گیٹ بھی مکمل بند ہے۔

ریلوے اسٹیشن پر موجود کلیوں نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسک نہ پہننے اور کرونا سے ہم نہیں مر رہے۔ جبکہ حکومتی پالیسیوں سے اور بھوک سے مر رہے ہیں۔

پشاور میں بھی کرونا بےقابو

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعدادوشمار کے مطابق خیبرپختونخواہ میں کرونا کیسز میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں ایک ہزار 313 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ جبکہ 18 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

 اگر کیسز کی مجموعی تعداد دیکھی جائے تو اب تک 39 ہزار 889 کے قریب متاثرین رپورٹ ہوچکے ہیں۔ ایک ہزار 281 افراد جاں بحق، جبکہ 37 ہزار سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ آبادی کے تناسب سے جن اضلاع میں اس وقت کرونا کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں ان میں اپر چترال، لوئر چترال، مانسہرہ، ایبٹ آباد اور پشاور شامل ہیں۔ صوبے میں مجموعی طور پر کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 1.25 فیصد ہے۔ جبکہ مریضوں کے لیے ٹیسٹنگ کی مجموعی استعداد چار ہزار یومیہ ہے۔ جس میں ضرورت پڑنے پر اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ پشاور میں متاثرین کی تعداد سب سے زیادہ ہے جو پندرہ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اسی طرح مردان، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی اور دیگر اضلاع سمیت ہزارہ اور چترال میں کیسز کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضا فہ ہوا ہے۔

مارکیٹ (بازار)۔

خیبرپختونخواہ حکومت نے کرونا کی دوسری لہر سے عوام کو محفوظ بنانے کے لیے اطلاع عامہ کے مختلف ذرائع کے توسط سے مسلسل آگہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ اطلاعات کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس حوالے سے فوری طور پر ایک جامع پلان تشکیل دے۔ ٹاسک فورس نےکرونا ٹیسٹنگ اور اسپتالوں کی استعداد کو خاطر خواہ حد تک بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا۔ جبکہ خصوصاً ٹیسٹنگ کٹس اور حفاظتی سامان کی دستیابی کو یقینی بنانے کے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔

کرونا کی بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے جہاں سرکاری دفاتر اور عملے کے لیے واضح احکامات اور ایس او پیز جاری کیے گئے ہیں وہیں عوامی مقامات پر بھی سختی سے چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن عوام کی جانب سے ممکنہ احتیاطی تدابیر نہ اپنانے پر کرونا کیسز کم نہیں ہو رہے۔

ایس او پیزکے تحت سرکاری دفاتر میں عام لوگوں کے داخلے پر پابندی، اجتماعات اور رش والی جگہوں پر ماسک کا استعال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ دفاتر میں عملے کی تعداد کم کرنے اور پہلے سے بیمار افرا کو ڈیوٹی پر نہ آنے کے ساتھ ساتھ دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے۔

 حکومت کی جانب سے ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔ پشاور میں بھی انتظامیہ کا کرونا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔ متعدد کارروائیوں میں درجنوں ریسٹورنٹس اور دکانیں سیل کردی گئی ہیں۔ وہیں عوام کی جانب سے بارہا شکایت ملنے اور حکومت کی جانب سے باقاعدہ شکایات درج کروانے کے اعلان کے بعد تمام اضلاع کی انتظامیہ حرکت میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آرٹیفشل انٹیلیجنس چھینک سے کرونا کی تشخیص کرے گی

نامہ نگاران: عبدالقادر منگریو (کراچی)، دانیال راٹھور (لاہور)، انیلا شاہین (پشاور)۔

متعلقہ تحاریر