کبھی کسی میں ہمت نہیں ہوئی کہ مجھ سے فیصلے کروائے،چیف جسٹس

کسی نے میرے کام میں مداخلت نہیں کی،آئین اور قانون کے مطابق فیصلے دیے، بتائیں کس کی ڈکٹیشن پر کون سا فیصلہ ہوا؟ جسٹس گلزار احمد

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد  نے کہا ہے کہ کبھی کسی میں ہمت نہیں ہوئی کہ مجھ سے فیصلے کروائے ، میں  نے کسی ادارے  کا دباؤ نہیں لیا، کسی کے کہنے یا کسی ادارے کے دباؤ پر میں نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، کسی نے میرے کام میں مداخلت نہیں کی،آئین اور قانون کے مطابق فیصلے دیے، کسی نے  ڈکٹیشن نہیں دی۔

  لاہور میں عاصمہ جہانگیرفاؤنڈیشن کی تقریب میں سینئر وکیل علی احمد کرد کی جانب سے عدلیہ پر تنقید کے بعد چیف جسٹس گلزار احمد نے جذباتی انداز میں خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیے

اشوک سوائن نے چیف جسٹس گلزار احمد کو مثالی شخصیت قرار دے دیا

سابق چیف جج سےمتعلق الزامات: نیا پینڈورا بکس کھلنے کا خدشہ

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بتائیں کس کی ڈکٹیشن پر کون سا فیصلہ ہوا؟لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا نہ کریں،لوگوں میں غلط باتیں نہ پھیلائیں،اداروں پر سے لوگوں کا بھروسہ نہ اٹھوائیں،ہمیں روکنے کی آج تک کسی میں ہمت نہیں ہوئی،ہر فیصلے کرنے کیلیے آزاد ہیں یہ کہنا غلط ہے کہ عدالتیں آزاد نہیں،دباؤ میں کام کررہی ہیں،اداروں کے دباؤ والی بات درست نہیں ،کبھی کسی کا دباؤ نہیں آیا۔

چیف جسٹس نے مزید کہاکہ  اگر کرد صاحب نے  میری عدالت کے بارے میں بات کہی تو تائید نہیں کروں گا،کوئی ہمیں روکے،آج تک کسی کی ہمت نہیں ہوئی،ایک عمومی بیان دینا کہ عدلیہ ٹھیک نہیں، غلط ہے، کرد صاحب میری عدالتیں انصاف دے رہی ہیں،عدالت آزادی سے فیصلہ کرتی ہے،لوگ فیصلوں کو صحیح اور غلط کہتے ہیں، سب کی اپنی اپنی رائے ہے۔

سپریم کورٹ بار  کے سابق صدر علی احمد کردنے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں کون سے عدلیہ  موجود ہے ،کیا اس عدلیہ  کی بات ہو رہی ہے جہاں صبح 8 سے ڈھائی بجےتک  لوگ سینوں پر زخم لےلیکر گھر جاتے ہیں۔کیا یہ عدلیہ انسانی حقوق کی حفاظت اور جمہوری اداروں کی حفاظت کرے گی ؟

 علی احمد کرد نے مزید کہا کہ  افسوس ہے کہ ہم اس حالت میں کیسے پہنچے ۔علی احمد کرد کے خطاب کے دوران تقریب کے شرکا نے آزادی ،آزادی کے نعرے  بھی لگائے۔علی احمد کرد نے مزید کہا کہ اب اس سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی جو ستر سال سے ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈال رہا ہے۔  جان کی بازی لگائیں گے تو یہ ملک بچے گا،آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کا وقت ہو گیا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ  علی احمد کرد نے کانفرنس کا تھیم بدل دیا ہے،کئی عدالتی فیصلے ماضی کا حصہ ہیں جنہیں مٹایا نہیں جا سکتا،ہم اپنا سر ریت میں اپنا سر نہیں چھپا سکتے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی غلطیاں تسلیم کرنا چاہئیں، میڈیا آزاد ہونا چاہیے میڈیا آزاد ہو تو عدلیہ آزاد ہوتی ہے ،میڈیا کو ذمہ دار  بھی ہونا چاہیے ۔بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ طے کر چکا ہوں کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے ۔میں مثبت سوچ رکھتا ہوں مجھے سچ بولنے کا موقع ملا اس پر علی کرد کا شکرگزار ہوں۔

متعلقہ تحاریر