نئے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی، ایم کیو ایم اب کیا کرلے گی جو پہلے نہ کرسکی؟
آئندہ 2 سے 3 ہفتے میں ایم کیو ایم کی مشاورت سے نیا ایڈمنسٹریٹر تعینات ہوگا۔
حکومت سندھ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب سے عہدہ واپس لیکر ایم کیو ایم پاکستان کی مشاورت سے نئے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔ آئندہ چند روز میں نیا ایڈمنسٹریٹر تعنیات کردیا جائے گا۔
ایم کیو ایم پاکستان کی تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سے علیحدگی کے بعد پیپلز پارٹی اور متحدہ میں بننے والے نئے سیاسی اتحاد کے حوالے سے کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہوگیا ہے۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم سے معاہدہ کے تحت ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ آئندہ 2 سے 3 ہفتے میں ایم کیو ایم کی مشاورت سے نیا ایڈمنسٹریٹر تعینات ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کا متنازعہ بیان ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ بلاول ہاؤس کراچی میں ہوئے ایک اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ ایم کیو ایم کے نامزد تین افسران کو 3 اضلاع میں ایڈمنسٹریٹر تعینات جائے گا جبکہ پی پی اور ایم کیو ایم معاہدے کے مطابق سندھ کابینہ سے 2 وزراء بھی فارغ کیے جائیں گے ۔امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگلے چند روز میں 2 صوبائی وزراء اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینگے ۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان بلدیاتی نظام میں تبدیلی کا بھی امکان ہے ۔
ایم کیو ایم کے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے تعیناتی کے حوالے سے خبروں سے بعد سوشل میڈیا پر عوام نے سوالات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے پوچھا کہ گزشتہ 30 سال میں ایم کیو ایم نے کیا کرلیا جو اب کرلے گی ۔ سماجی رابطے کی سائٹ پر ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ جب مرتضیٰ وہاب کو کراچی کا ایڈمنسٹریٹر لگایا گیا تو مخالفین نے موقف اختیار کیا کہ غیر منتخب شخص کو یہ عہدہ نہ دیا جائے اور یہ اعتراض کرنے والی ایم کیو ایم پاکستان اب یہ عہدہ سنھبالنے جارہی ہے ۔
دسمبر 2020 میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے 21 گریڈ کے افسر نوید احمد شیخ کو کشمنر اور سیکریٹریٹ گروپ کے 20 گریڈ کے افسرلئیق احمد کو ایڈمنسٹریٹر کراچی تعینات کیا گیا تھا ۔ ان دونوں افسران کو افتخار شلوانی کی جگہ تعینات کیا گیا تھا جن کے پاس دونوں عہدے تھے جبکہ اس سے قبل سابق میئر کراچی وسیم اختر کے عہدے کی مدت ختم ہونے پر افتخار شلوانی کو کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر کی ذمی داری سونپی گئی تھی ۔
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ریکارڈ کے مطابق 1972 سے 2002 تک کے 30 سالوں کے دوران کراچی میں دو منتخب میئر، عبدالستار افغانی (1979 سے 1983) اور ڈاکٹر فاروق ستار (1987 سے 1992) رہے ہیں جبکہ ایڈمنسٹریٹر 17 رہے ہیں۔ان 17 ایڈمنسٹریٹرز میں سے دو پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ افسران، بریگیڈیئر (ر) پیر بادشاہ گیلانی اور بریگیڈیئر (ر) عبدالحق تھے جبکہ باقی تمام ایڈمنسٹریٹرز کو سیاسی بنیادوں پر تعینات کیا گیا تھا ۔