دعا زہرہ کیس انسانی اسمگلنگ کا معاملہ دکھائی دے رہا ہے، سماجی رہنما فیصل ایدھی

دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کا کہنا ہے اگر میری بچی کا کیس انسانی اسمگلنگ کا معاملہ نہیں ہے تو پولیس نے 25 سے زائد لوگوں کو گرفتار کس لیے کیا ہے جبکہ جسٹس اقبال کلہوڑو نے بھی اس کیس کو انسانی اسمگلنگ کا معاملہ قرار دیا تھا۔

معروف سماجی رہنما مرحوم عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی نے دعا زہرہ کیس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سارے معاملے میں انسانی اسمگلرز ملوث دکھائی دے رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اندر بہت سے گروہ سرگرم ہیں جو انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ گروہ کم عمر لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر پھنساتے ہیں اور پھر دوسروں میں لے جاکر نکاح کرکے انہیں ٹریپ کرلیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دعا زہرہ کا والدین سے ملنے سے انکار، عدالت نے میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا

نمرہ کاظمی بالغ ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے شادی کو قانونی قرار دے دیا

فیصل ایدھی کا کہنا تھا ہمارے علم میں ایسے بہت سارے کیسز کی تفصیلات ہیں جن اقلیتی برادریوں سے منسوب ہیں ، یہ ایسے کیسز ہوتے ہیں کہ وہ لڑکی پھر وہاں سے نکل بھی نہیں سکتی ہے۔ یہ کیس (دعا زہرہ) بھی ایسا ہی ہے۔

سماجی کارکن فیصل ایدھی کا کہنا تھا ہندو لڑکیوں کے ساتھ بھی اس طرح کیا جاتا ہے ، پھر وہ لڑکی واپس بھی نہیں آسکتی اپنی فیملی میں ، کیونکہ ان کے ساتھ بہت سارے ایشوز ہو جاتے ہیں ، جب آپ نے ایک مرتبہ مذہب تبدیل کرلیا تو پھر آپ واپس اپنے ماں باپ کے پاس نہیں جاسکتے۔ یہ انسانی اسمگلنگ کا بہت بڑا ایشو ہے، اور یہ پاکستان میں ہورہا ہے۔

فیصل ایدھی کا مزید کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کم عمر لڑکیوں کو لےجاتے ہیں جس سے بہت سارے ایشوز ہوجاتے ہیں ، ہمارے پاس ان ایشوز کی ایک لمبی تفصیل ہے مگر ہم وہ تفصیل میڈیا پر نہیں لاسکتے۔ لڑکیاں نہیں آنا چاہتی ہیں ، اس ایشو کو دیکھنا ہوگا ، یہ بچی کم عمر ہے ، اور کم عمر بچی کو والدین یا گارڈین کے بغیر کوئی بھی نہیں لے جاسکتا ہے۔

دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کا بیان

دوسری جانب دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کا کہنا ہے ہم کیس ہارے نہیں ہیں ، یہ لوگ خوشیاں بڑی جلدی منانا شروع ہو گئے ہیں ، بچی نے کہا میں اٹھارہ سال کی ہوں ، جبکہ میری شادی کو سولہ سال ہوئے اور ابھی 17واں سال لگا ہے۔ بچی زبانی طور پر 18 سال کی ہو گئی ہے۔ جج صاحب نے میرے ڈاکومنٹ کو دیکھتے ہوئے بچی کی بات تسلیم نہیں کیا ، جج صاحب نے کہا کہ ڈاکومنٹ کے مطابق آپ کی عمر 14 سال ہے اس لیے آپ کو میڈیکل کروانا پڑے  گا۔

مہدی علی کاظمی کا کہنا تھا "میں ان لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ خوشیاں منا رہے ہیں منا لیں ، آج آپ نے ایک چھوٹا سا چھکا مارا ہے ، مافیا نے پوری طرح سے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں ، پولیس کو بہت جلدی تھی ، 10 جون کو کیس کی سماعت تھی انہوں نے آج ہی اس کیس کو فارغ کرنے کی کوشش کی۔ بچی کو شیلٹر ہاؤس میں بھیج دیا گیا ہے۔

دعا زہرہ کے والد کا مزید کہنا ہے کہ سابق جج صاحب جسٹس اقبال کلہوڑو جو اس کیس کو پہلے سن رہے تھے وہ اس کیس کو ہیومن ٹریفکنگ کے طور پر لے کر چل رہے تھے ، انہوں نے کیس کی اسٹڈی کے بعد یہ کمنٹس پاس کیئے  تھے کہ یہ کیس تو انسانی اسمگلنگ کی طرف جارہا ہے ، انہوں نے حکم دیا تھا کہ بچی کو کسی بھی طرح سے باہر جانے سے روکا جائے ۔

مہدی علی کاظمی کا کہنا ہے آج کی سماعت نے بہت سارے سوالات اٹھا دیئے ہیں ، لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں آخری سانس تک یہ کیس لڑوں گا۔ چاہے مجھے سپریم کورٹ تک جانا پڑے ، اللہ کی عدالت تو سب سے اوپر اور سب سے بڑی ہے۔

دعا زہرہ کے بیان پر گفتگو کرتے ہوئے مہدی علی کاظمی کا کہنا ہے بچی نے وہی بیان دیا جو وہ رٹ کر آئی تھی ، وہ تین فٹ کے فاصلے پر مجھ سے کھڑی تھی مگر اس نے میری طرف دیکھنا گوارا نہیں کیا۔ اس کو کیا خوف دلایا گیا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

ان کا کہنا ہے ایک چیز میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ ابھی ہم کیس ہارے نہیں ہیں ، پولیس نے کہہ دیا ہے کہ یہ اغواء کا کیس نہیں ہے ، دماغ سب کے پاس ہوتا ہے ، آپ کیا کہہ رہے ہو، آپ 170 انکوائریاں نہ کرتے ، آپ 25 پلس گرفتاریاں نہ ڈالتے ، آپ پورے پاکستان میں مامو بنے پھرتے رہے ، سب کو پتا ہے کہ اس کیس کے پیچھے مافیا ہے اور مافیا رہے گا۔ نہ مانیں آپ ، آج میری بیٹی کے ساتھ ہوا ہے کل کسی اور کی بیٹی کے ساتھ ہوگا۔ میں نے اپنی بچی کے توسط سے سارے پاکستان کی تمام بچیوں کو بچانے کی کوشش کی ہے۔

مہدی علی کاظمی کا کہنا ہے کہ عدالت نے کیس کو شادی کی جانب منتقل کردیا ہے ، اب ہم نے اس نکاح نامے کو غیرقانونی قرار دلانے کی کوشش کریں گے، آج جو عید منا رہے ہیں پھر ان کی قربانی کا دن آجائے گا،

متعلقہ تحاریر