جزلان فیصل کے ورثا کا قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ
مجرمان سیاسی و مالی اعتبار سے انتہائی بااثر ہیں جو پولیس کی تحقیقات کو متاثر کررہے ہیں
کراچی میں بحریہ ٹاؤن میں معمولی تلخ کلامی پر سفاک افراد کی گولیوں کا نشانہ بننے والے 19 سالہ نوجوان جزلان فیصل کے اہل خانہ نے قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مقتول جزلان فیصل کے دادا صابر علی خان نے محکمہ داخلہ سندھ کو بھیجی گئی ایک درخواست میں جے آئی ٹی بنانے کی استدعا کی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجرمان سیاسی و مالی اعتبار سے انتہائی بااثر ہیں جو پولیس کی تحقیقات کو متاثر کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
جزلان فیصل کا المناک قتل، سندھ حکومت کی بے بسی پر سوالات کھڑے
جزلان فیصل کے دادا صابرعلی کی درخواست میں دعویٰ کاکیا گیاہے کہ انشال وسیم کو اسکے والد نے 4 جون کو پولیس کے حوالے کیا تھا جبکہ وہ گواہ بنے پر تیار ہوگیا تھا تاہم فیض محمد فیملی کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اکیلے ہی اس جرم کو قبول کرلے جس پر اس نے اپنی اور خاندان کی جان کو درپیش خطرات کے باعث جرم کااعتراف کیا ۔
درخواست میں محکمہ داخلہ سندھ سے جزلان فیصل کے اہل خانہ، ملزم انشال اور گواہواں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گواہان خوفزدہ ہیں اور اپنی جان کے خوف سے چھپ رہے ہیں۔
مقتول کے دادا نے دعویٰ کیا کہ ملزمان مختلف جرائم کے لیے مشہور ہیں اور انکے خلاف متعدد ایف آئی آر درج ہیں جن سے وہ کسی نہ کسی طرح نکلنے میں کامیاب رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق محکمہ داخلہ نے مقتول کے دادا کی درخواست کو ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اختر اوڈھو کو بھیجا ہے تاکہ وہ درخواست کے مندرجات کا جائزہ لینے اور تحقیقات میں ضروری معاونت فراہم کرسکیں۔