نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی، پرامن مسلمان مظاہرین پر ہندو انتہاپسندوں کے حملے
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کے انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ڈنڈوں اور تلواروں سے حملے کیے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد مسلمان جاں بحق ہو گئے ہیں ، مگر انڈیا میڈیا چپ سادھ کر بیٹھا ہے۔
بھارت کی حمکران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار کی جانب سے نبی آخر زمان ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کے خلاف انڈیا کے تمام ریاستوں میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار کی جانب سے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخانہ ریمارکس کے بعد سے بھارت کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں مسلمانوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاجی مظاہرے پرتشدد واقعات میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
بھارت میں توہین رسالت کیخلاف مظاہرے، پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد شہید
بھارتی سیاستدانوں کا رویہ دہشتگردی پر مبنی ہے، جامعہ الازہر
مسلمانوں کی جانب سے کیے جانے والے پرامن احتجاج پر پولیس اور بی جے پی کے کارکنان کی جانب سے حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
گزشتہ روز مشرقی ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کی زد میں دو نوجوان شہید جبکہ متعدد مسلمان شدید زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والا ایک نوجوان اپنے دسویں جماعت کے رزلٹ کا انتظار کررہا تھا۔
بھارتی کے مشہور صحافی اشوک سوائن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پولیس کی جانب سے مسلمانوں مظاہرین پر فائرنگ کی ویڈیو شیئر کی ہے۔ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس مسلمانوں پر سیدھی فائرنگ کررہی ہے۔
Police has killed one and injured 12 Muslim protesters in Ranchi, India. Police fired at protesting Muslims being prompted by majoritarian crowd. pic.twitter.com/YfwSTHLUiK
— Ashok Swain (@ashoswai) June 10, 2022
دی گارڈین کے رپورٹر احمر خان نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اترپردیش میں پولیس پروٹیکشن میں ان مسلمانوں کے گھر مسمار کیے جارہے جنہوں نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی تھی۔
Indian police demolish Muslim houses after they took part in protests to oppose the insulting remarks on Prophet Muhammad (PBUH) in Uttar Pradesh.pic.twitter.com/NIuH4MqnP0
— Ahmer Khan (@ahmermkhan) June 11, 2022
ادھر انڈیا کی معروف صحافی رعنا ایوب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس 15 سالہ لڑکے کی تصویر شیئر کی ہے جو اپنے گھر سے نکلا تھا اور پولیس نے اسے گولی مار دی تھی۔
Huge trigger warning. This image has killed me, it is disturbing to post it. But this singular image symbolises the brutality that has been unleashed on Indian muslims by the state. 15 year old Mudassir had stepped out to protest against hate speech, shot in cold blood by cops pic.twitter.com/9ojAzxrCJ8
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) June 11, 2022
پولیس کی جانب سے بے جا فائرنگ کے بعد شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ، مسلمانوں نے احتجاج کرتے ہوئے شہر کے تمام کاروباری مراکز بند کرا دیئے ، تاہم اسی دوران بی جے پی کے ڈنڈا بردار اور تلواروں سے لیس کارکنوں نے مسلمانوں پر حملے کردیئے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کے کارکنان کے ان حملوں میں کئی مسلمانوں جان کی بازی ہار گئے ہیں ، مگر بھارتی میڈیا ان واقعات کو رپورٹ نہیں کررہا ہے۔
مختلف شہروں میں پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور متعدد مسلمانوں کو گرفتار کرلیا ہے ، جن پر پولیس اسٹیشنز کے اندر بہیمانہ تشدد کیا جارہا ہے۔ جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔
نبی کریم ﷺ کی شان متنازع بیان کے بعد بھارتی ریاست اترپردیش میں بھی مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جارہا ہے جبکہ پولیس نے 300 سے زائد مسلمانوں کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا ہے۔
ادھر مشرقی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں پر بی جے پی کے انتہاپسندوں کی جانب سے حملوں کے بعد حکام نے 16 جون تک صنعتی ضلع ہاوڑہ میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے اور ہنگامی قانون نافذ کیا۔
پولیس نے کم از کم 70 افراد کو فسادات اور امن عامہ کو بگاڑنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ جبکہ انٹرنیٹ کی سروس بھی 48 گھنٹوں کے لیے معطل کردی گئی ہے۔