دعا زہرہ کیس ، مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کر رہا ہے
شیعہ علماء کونسل پاکستان کا کہنا ہے دعا زہرہ کیس میں انصاف کے تقاضے کرتے ہوئے والدین کو انصاف دلایا جائے۔

جس بات کا خدشہ تھا شائد وہی ہونے جارہا ہے ، دعا زہرہ کا کیس مذہبی رنگ اختیار کررہا ہے، شیعہ علماء کونسل پاکستان کا کہنا ہے شادی سے متعلق پاکستان میں یکساں قانون ہونا چاہیے۔
کراچی امام بارگاہ عزاخانہ زہرہ میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی ، مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان بھر میں شادی سے متعلق یکساں قانون ہونا چاہیے، گزشتہ کئی روز سے ہم دعا زہرہ کیس کا جائزہ لے رہے ہیں ، آج اس پریس کانفرنس میں علما کرام ہیں آج والد کو آنا تھا ، مگر لاہور میں کیس کی وجہ سے انہیں جانا پڑ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جوڈیشل مجسٹریٹ نے نمرہ کاظمی کو مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی
دعا زہرہ کیس، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے اہم قانونی سقم سامنے آ گئے
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل علامہ ناظر عباس نقوی کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دعا کے والد کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے، جس کے باعث وہ آج کی پریس کانفرنس میں شریک نہیں ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم واضح کردیں ہم عدالت یا ریاستی اداروں کے خلاف بات نہیں کریں گے، سرکاری دستاویزات سے اندازہ ہوا کہ عدالت کچھ کہہ رہی ہے اور والدین کے پاس موجود دستاویزات کچھ اور کہہ رہے ہیں۔
علامہ ناصر عباس نقوی کا کہنا تھا شریعت کے مطابق ولی کی اجازت اور لڑکی کا بالغ اور سمجھدار ہونا لازم ہیں۔ سندھ اور پنجاب کے قانون میں فرق ہے، پاکستان بھر میں شادی کے حوالے سے یکساں قانوں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا ہم درخواست کرتے ہیں کہ سندھ میں شادی کی عمر آٹھارہ سال کی بجائے بائیس ہونی چاہیے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا مطالبہ ہے کہ قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ چھوٹی والے دن عدالت لگائی گئی، سیکڑوں افراد دہشت گردی میں مرگئے لیکن اس طرح اچانک عدالت نہیں لگی، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرکے انصاف دلایا جائے۔