سینیٹر شیری رحمان نے بدترین سیلاب کی پیش گوئی کردی
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے 2010 جیسے بدترین سیلاب آنے کا خدشہ ظاہر کردیا
پاکستان میں دن بدن بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی نظر آرہی ہے۔ رواں سال ملک میں گرمی کی شدت میں گزشتہ سالوں کے مقابلے اضافہ بھی دیکھا گیا جبکہ سیلاب، زلزلے اور گلیشیئر پگھلنے کی رفتار میں بھی تیزی آرہی ہے ۔
وفاقی وزیربرائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں میں مون سون کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ وفاقی وزیر نے بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات کے پیش نظر صوبائی محکموں کو مربوط حکمت عملی اختیار کرنے کی ہدایت جاری کیں ہیں ۔
یہ بھی پڑھیے
ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنے والی گاڑیوں کا اسلام آباد میں داخلہ بند
وفاقی وزیربرائے موسمیاتی تبدیلی نے رواں سال ملک میں متوقع مون سون بارشوں کے باعث سال 2010 جیسا سیلاب آنے کا خدشہ ظاہر کردیاہے۔ شیری رحمان نے کہا ہے کہ ملک میں اگست 2022 تک مون سون کی بارشیں جاری رہیں گی ۔ پنجاب اور سندھ میں معمول سے زیادہ بارش ہونے کی توقع ہے۔
موسم برسات میں ہنگامی صورتحال سے متعلق ہم نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی اور صوبائی محکموں کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ متوقع مون سون بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے تمام تر پیشگی احتیاطی تدابیر سمیت مربوط حکمت عملی اختیار کریں۔ 1/5 pic.twitter.com/OZG8vNonvF
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) June 21, 2022
شیر ی رحمان نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا حکام کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (جی ایل او ایف) حساسیت کا الرٹ بھی جاری کیا ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے ماحولیاتی تبد یلیوں کو 21 ویں صدی کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیات اور پانی کے معاملے پر تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس کا حل تلاش کرنا ہوگا ہم نے اپنے دریاؤں کو نہیں بچایا تو خشک سالی ہمارا مقدر بن جائے گی ۔
واضح رہے کہ 12 سال قبل آنے والا سیلاب پاکستان کی تاریخ کے بد ترین سیلاب کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے ۔ 2010 کے سیلاب میں سینکڑوں افراد جاں بحق جبکہ 25 لاکھ سے زائد افراد شدید متاثر ہوئے تھے ۔